وضو و غسل اور نماز کے مسائل سکھائے جاتے اور اخلاقی تربیت بہت ہی پیارے انداز میں کی جاتی۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ مدرسۃ المدینہ میں تعلیم کی برکت سے میں ہفتہ وار سنتوں بھرے اِجتماع کا پابند ہوگیا اور نیک اعمال میں رغبت ہونے لگی ۔ ایک مرتبہ جب ’’دعو ت اسلامی‘‘ کی مرکزی مجلس شوٰری کے مرحوم نگران حاجی محمد مشتاق عطاری عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِ الباری ہمارے علاقے میں تشریف لائے تو مجھ پر اِنفرادی کوشش کرتے ہوئے فرمایا : آپ فیضانِ سنت کا دَرْس کیوں نہیں دیتے ؟ میں نے عرض کی :’’ حضور! میری داڑھی نہیں۔ ‘‘ارشاد فرمایا : اِنْ شَآءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ درس کی برکت سے داڑھی والے بن جائو گے۔ باعمل مبلغ کی کہی ہوئی بات پوری ہوئی اوراَ لْحَمْدُللّٰہ عَزَّوَجَلَّ! میں نے اپنے چہرے پر سنت کے مطابق داڑھی سجا لی۔ یہ بیان دیتے وقت میں ایک علاقائی ذمہ دار کی حیثیت سے سنتوں کے پیغام کو عام کر رہا ہوں۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
اَعرابی نے غلطی پکڑ لی (حکایت )
حضرت سیِّدُناامام اَصْمَعِیعلیہ رحمۃُ اللّٰہِ القوی کا بیان ہے :ایک دن میں سورۂ مائدہ کی تلاوت کررہا تھا اور میرے ساتھ ایک اَعرابی موجود تھا،جب میں اس آیت پر پہنچا: وَاللہُ عَزِیۡزٌ حَکِیۡمٌ ﴿۳۸﴾ (ترجمہ کنزالایمان:اور اللّٰہ غالب حکمت والا ہے ۔ (پ۶، المائدہ:۳۸)) تو غلطی سے ’’واللّٰہ غَفُورٌ رَّحِیمٌ‘‘ پڑھ دیا۔اَعرابی نے پوچھا: یہ کس کا کلام ہے؟میں نے کہا:اللّٰہعَزَّوَجَلَّکا کلام ہے۔اس نے کہا:دوبارہ پڑھو۔