قسمت کو مزید چار چاند لگ گئے واس طرح کے ہمارے شہر گوجرانوالہ میں بانی دعوت اسلامی شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی آمد ہو گئی، خوش قسمتی سے میں بھی سنّتوں کے عامل، ولی کامل کی زیارت کا شوق دل میں لیے ان کی خدمت میں پہنچ گیا، جب میری نظر رخِ عطار پر پڑی تو دل کی مرجھائی کلیاں کھل اُٹھیں ، آپ کی سادگی اور چہرے کی نورانیت دیکھ کر میں اس قدر متأثر ہوا کہ جب شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے بیعت کروائی تو میں بھی سلسلہ عالیہ قادریہ رضویہ عطاریہ میں داخل ہو گیا، آخر میں دعا کا روح پرور سلسلہ شروع ہوا، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے پُر سوز انداز میں دعا کروائی، حاضرین نے بارگاہِ الٰہی میں دعا کے لیے ہاتھ بلند کر دیے، دورانِ دعا بارش شروع ہو گئی مگر تمام عاشقانِ رسول اسلامی بھائی بارش کی پروا کیے بغیر دعا میں شامل رہے، اس وقت کے روح پرور منظرسے میں اس قدر متأثر ہوا کہ دعوت اسلامی کا ہی ہو کر رہ گیا۔ الغرض آج کے اس پُرفتن دور میں دعوت اسلامی کا نیکیوں بھرا مدنی ماحول کیا اختیار کیا میری زندگی کا رخ ہی بدل گیا، مجھے نیکیوں سے محبت ہو گئی اور گناہوں سے دل بیزار ہو گیا، نیکی کی دعوت عام کرنا میرا معمول بن گیا، پہلے بُرے دوستوں کے ساتھ مل کر گناہوں کا بازار گرم کرتا تھا مگر فیضانِ دعوتِ اسلامی اب ان سے ملاقات ہوتی ہے تو انہیں بھی دعوت اسلامی کے مدنی