ہتھکنڈوں کو پہچانے کیلیے حصولِ علمِ دین نہایت ضروری ہے، افسوس! آج کے اس پرفتن دور میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد دنیا وی لذات کے نشے میں مخمور اپنی قبرو آخرت کو فراموش کیے ہوئے ہے۔ چنانچہ،
حضرت سَیّدُنا مُعاذ بن جَبَلرَضِیَ اللّٰہ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے کہ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے پیارے رسول، رسولِ مقبول، سیدہ آمنہ کے گلشن کے مہکتے پھول صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمان ِ مقبول ہے بے شک تم لوگ اپنے ربّ کی طرف سے دلیل (ہدایت ) پر ہو جب تک تم میں دو نشے ظاہر نہ ہوں ، ایک جہالت کا نشہ اور دوسرا دنیوی زندگی سے محبت کا نشہ، پس تم لوگ (ابھی تو) نیکی کا حکم دیتے ہو اور برائیوں سے منع کرتے ہو اور اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی راہ میں جہاد کرتے ہو (لیکن) جب تم میں دنیا کی محبت پیدا ہو جائے گی تو تم نہ تو نیکی کا حکم دو گے اور نہ برائیوں سے منع کرو گے اور نہ راہِ خدا میں جہاد کرو گے۔ پس اس وقت قرآن و سنت کی بات کہنے والا مہاجرین اور انصار میں سب سے پہلے ایمان لانے والوں کی طرح ہو گا۔ (مجمع ُالزوائد ، کتاب الفتن ، باب النھی عن المنکر۔۔۔الخ ، ۷/۳۳۵ ، حدیث :۱۲۱۵۹)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوــ:افسوس فی زمانہ یہ دونوں مذموم نشے عام ہو رہے ہیں ، جہالت کا دور دورہ ہے ، اگر کوئی کہے کہ جناب تعلیم تو بہت عام ہو رہی ہے اور جگہ بہ جگہ اسکول کالج کھل چکے ہیں اب جہالت کہاں رہی؟ تو یادرکھیے کہ