Brailvi Books

والدہ کانافرمان امام کیسے بنا؟
4 - 32
 مجھے اجتماع میں شرکت کی سعادت ملی تھی، ایک مرتبہ گولڑہ شریف سے آتے ہوئے  وہ حادثے کا شکار ہو گئے، ان کو شدید چوٹیں آئیں ، چند دن ایک ہسپتال میں زیر علاج رہے، بالآخر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دنیا فانی سے دارِ بقا کی طرف کوچ کر گئے، اچانک امام صاحب کی وفات سے اہلِ علاقہ افسردہ تھے، ان کی وفات کے بعد اہلِ محلہ کی اتفاق رائے سے مجھے جامع مسجد کی امامت کے لیے منتخب کر لیا گیا، یوں جس علاقے کے لوگ میری کارستانیوں کی وجہ سے بیزار تھے، آج دعوتِ اسلامی کے فیضان سے مجھے امام مسجد بنانے کے لیے رضامند تھے ۔ 
جب تک بکے نہ تھے کوئی پوچھتا نہ تھا
عطار نے خرید کر انمول کر دیا
	استادمحترم کا شعبان المعظم کے آخر میں انتقال ہوا، ان کی اچانک موت پر میں اس قدر مغموم تھا کہ کئی دن ٹھیک سے سوبھی نہ پایا تھا، استاد صاحب کی یاد آتی تو دل بے قرار ہو جاتا ان کی شفقتیں یاد آتیں ۔ مزید اچانک مسجد کی امامت کی ذمہ داری، استاد صاحب کا صدمہ اور رمضان شریف کے مصلے کی تیاری کی وجہ سے میں کافی پریشان رہنے لگا، تقریباً 4سال سے میں زبان کی لکنت سے بھی دو چار تھا، جس کی وجہ سے مجھے بات کرنے میں کافی دشواری کا سامنا تھا،