بے چین قلب کو ایک عجب کیف و سرور نصیب ہو گیا، جسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں ، میری جہنم کی طرف بڑھتی ہوئی زندگی راہِ جنت پر اس طرح سے گامزن ہوئی کہ غالباََ 2003ء کی بات ہے کہ ہمارے محلے کی جامع مسجد کے امام صاحب جو کہ دعوت اسلامی سے بہت محبت کرتے تھے ایک دن انہوں نے بڑے ہی مشفقانہ انداز میں انفرادی کوشش کرتے ہوئے شہر حضرو ڈھکی روڈ گلشن مسجد میں ہونے والے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کی دعوت دی، ان کی زبان میں نجانے ایسی کیا مٹھاس تھی کہ میں نے ہاتھوں ہاتھ سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے کا ارادہ کر لیا، اور جلد ہی ہفتہ وار اجتماع میں شریک ہو گیا، جہاں سنّتوں بھرا بیان اور ذکر و دعا کا روح پر ور سلسلہ ہوا، میں سنّتوں بھری فضائیں دیکھ کر اس قدرمتأثر ہوا کہ اس کے بعد پابندی سے اجتماع میں شرکت کرنا میرا معمول بن گیا، یوں میں سنّتوں بھرے بیانات سے مستفیض ہونے لگا، خوفِ خدا اور عشقِ مصطفے میں رونے والے خوش نصیب عاشقانِ رسول کا قرب کیا ملا میراد ل نرم ہو گیا، مزید اجتماع کے اختتام پر ہونے والی دعا ؤں نے مجھ جیسے غافل انسان کوجو خوفِ خدا سے کبھی نہ رویا تھا مگر دعامیں بارہا میری آنکھیں خوفِ خدا سے بھیگ جاتیں ۔
2007ء میں میرے استاد صاحب جن کی نیکی کی دعوت کی بدولت