مسکراتے چہروں کے ساتھ آگے بڑھ کر ایک دوسرے سے سلام و مصافحہ کرنے لگے، اسی دوران میری ملاقا ت اپنے ایک کلاس فیلو سے ہو گئی، وہ مجھے دیکھ کر بہت خوش ہوئے، اور شفقت فرماتے ہوئے مجھے اپنے ایک ذمہ دار اسلامی بھائی کے پاس لے گئے، ذمہ دار اسلامی بھائی نے بڑی محبت سے مجھ سے ملاقات فرمائی اور دوران ملاقات مجھے تحفہ پیش کیا، پہلی ہی ملاقات میں اس قدر اپنائیت دیکھ کر میرا دل باغ باغ ہو گیا، سنّتوں سے محبت کرنے والے عاشقانِ رسول کو دیکھ کر میرا بھی سنّتوں پر عمل کرنے کا مدنی ذہن بن گیا، میں نے داڑھی شریف بڑھانا شروع کر دی، نفس و شیطان کو یہ کب گورا تھا کہ میرا چہرہ سنّتِ رسول سے روشن ہو جائے لہٰذا شیطان مجھ پر حملہ آور ہوا اور میں نے دو ہفتوں کے بعد داڑھی شریف منڈوا ڈالی، شیخ طریقت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے سنّتوں بھرے بیانات سننے کا معمول تھا، ایک مرتبہ آپ کے رجب المرجب اور شعبان المعظم کے حوالے سے بیانات سنے، جن میں آپ نے ان مہینوں کے فضائل بیان فرمانے کے ساتھ ساتھ گناہوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا مدنی ذہن دیا، جب ایک ولی کامل کے پُرتاثیر سنّتوں بھرے بیانات سنے تو گناہوں سے بچنے کا ذہن بن گیا، میں نے داڑھی شریف منڈوانا ترک کر دیا، یوں ایک بار پھر میرے چہرے پر سنّت رسول سجنے لگی، رمضان المبارک کے مہینے میں داڑھی نہ کٹوائی مگر افسوس عید کے بعد پھر شیطان