دیا، میں نے یہ کہتے ہوئے ہامی بھرلی کہ جب کبھی موقع ملے گا ضرور مدنی قافلے میں سفر کی سعادت حاصل کروں گا، اس کے بعد عاشقانِ رسول سے اجازت لے میں کر گھر لوٹ آیا، عاشقِ رسول کی انفرادی کوشش کے بعد سنّتوں بھرے اجتماع میں جانے کا مدنی ذہن بن گیا، تقریباً2ماہ بعد ایک دن اپنے کزن کے ہمراہ سنّتوں بھرے اجتماع میں حاضر ہو گیا، سنّتوں بھرا مدنی ماحول دیکھ کر دل شاد ہو گیا، میں زندگی میں پہلی بار اجتماع میں حاضر ہوا تھا اس لیے مجھے اجتماع کے اختتامی وقت کا علم نہ تھا، جس کی وجہ سے میں عشاء کی نماز ادا کر کے واپس گھر لوٹ آیا اور دعا میں شریک نہ ہو سکا، خوش قسمتی سے دوسری بار بھی حاضری ہو گئی، اس مرتبہ مجھے علم ہوا کہ عشاء کی نماز کے بعد دعا کا روح پرور سلسلہ ہوتا ہے۔
لہٰذا اس بار نماز عشاء ادا کر کے گھر جانے کے بجائے میں مسجد ہی میں رک گیا، بقیہ نماز ادا کرنے کے بعد دعا میں شریک ہو گیا، نجانے مبلغ اسلامی بھائی کی دعا میں ایسی کیا تاثیر تھی کہ مجھ جیسا انسان جو خوفِ خدا میں اشکبار ہونے کی حلاوت سے ناآشنا تھا آج زار و قطار اپنے پاک پروردگار عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں توبہ و استغفار کر رہا تھا، دعا کے اختتام پر تمام عاشقانِ رسول دست بستہ کھڑے ہو گئے اور جھوم جھوم کر اپنے پیارے نبی صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت میں درود و سلام کا نذرانہ پیش کرنے لگے، اجتماع کے اختتام کے بعد عاشقانِ رسول