نوجوانوں کی طرح زندگی گزار رہا تھا، فلمیں دیکھنا میرا محبوب مشغلہ تھا، گیمیز وغیرہ کھیل کر اپنی زندگی کے قیمتی لمحات ضائع کرنا میرا وتیرہ بن چکا تھا، میری گناہوں بھری زندگی میں مدنی انقلاب کچھ یوں برپاہوا کہ ایک مرتبہ میں اور میرے چند دوست نمازِ عشاء پڑ ھ کر باہر نکل رہے تھے، دریں اِثنا ایک مبلغ دعوتِ اسلامی نے آگے بڑھ کر ہم سے سلام ومصافحہ کیا، اور دورانِ گفتگو بڑے ہی محبت بھرے انداز میں انفرادی کوشش کرتے ہوئے عشاء کی نماز کے بعد ہونے والے درس فیضان سنت میں بیٹھنے کی ترغیب دلائی، اور یوں ہم درس میں شر یک ہو گئے، مبلغِ دعوت ِ نے دوران درس بسم اللّٰہ، ذکر ودرود کے فضائل بیان کیے جنہیں سن کر میں اس قدر متأثر ہوا کہ اس کے بعد باقاعدگی سے درسِ فیضانِ سنّت میں شرکت کی سعادت پانا میرا معمول بن گیا، رفتہ رفتہ دعوت اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شریک ہونے لگا، جہاں سنّتوں بھرابیان اور مناجات، ذکراللہ، اور دعا کی برکتوں سے اپنا خالی دامن بھرنے لگا، دل پر چھائی غفلت کی سیاہی دھلنے لگی اور میں نے اپنے آپ کو مدنی رنگ میں رنگ لیا، سبز سبز عمامے شریف کا تاج سجا لیا، مدنی حلیہ اپنا لیا، مدنی کاموں میں حصہ لینے لگا۔ تادم تحریرشہر مشاورت کا ذمہ دار ہونے کی حیثیت سے دعوتِ اسلامی کا مدنی کام عام کر رہا ہوں ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد