Brailvi Books

ویلنٹائن ڈے( قرآن وحدیث کی روشنی میں)
8 - 33
 میں  کھانا کھانا، تقریبات میں  جانا پسند کرتے ہیں ، اپنے گھر اور پورا گھرانہ، اپنے مکمل لباس اور کردار و گفتار تک سے وہ اپنے آپ کو اسی کلچر کا ایک فرد قرار دینے کی کوشش میں  لگے رہتے ہیں ، کسی حد تک کامیاب ہوجائیں  تو ان کی خوشی کی انتہا نہیں  رہتی، یہی وجہ ہے کہ جب کوئی نئی چیز وہاں سے آتی ہے اگر چہ کیسی ہی ناپاک و ناجائز کیوں نہ ہو کلچر میں  شامل ہونے کی وجہ سے اس سے دور ہوجانا ان کے لئے دشوار ہوتا ہے اور دور رہنے کا خیال بھی آئے تو فوراً یہ اندیشہ ان کے دل و دماغ کو اپنی گرفت میں  لے لیتا ہے کہ ہمارے اسٹیٹس کے لوگ پھر کیا کہیں  گے ؟ کیا تمہیں  کلچر کے فیشن کے نئے تہواروں کا نہیں  پتا چلتا؟ ساتھ ساتھ چلو ورنہ ہمارے ساتھ نہ چل سکو گے، پیچھے رہ جاؤگے۔ اس طرح کی باتیں  سُن کر ان کا ناسمجھ دِل اور ضدی ہوجاتا ہے اور انہیں  دین کے راستہ سے نافرمانی کی راہ کی طرف کھینچتا ہوا لے جاتا ہے۔
 	 اسی بناء پراسلام دشمن قوتیں ، کفر وشرک میں  مبتلا قومیں ، مسلمانوں کی اکثریت کے مزاج و نفسیات کو بھانپ کر وقتاً فوقتاً تجربات کرتی رہتی ہیں  کہ انہیں  پتا چلتا رہے کتنے فیصد مذہبی لحاظ سے پابند رہتے ہیں  اور پابند رہنا پسند کرتے ہیں  اور کتنے فیصد ایسے ہیں جنھوں نے اپنے ضمیر کا گلا گھونٹ دیا اور ان کی ہر ایک بات پر لَبَّیْک کہنے کے لئے بے قرار بیٹھے ہیں ، اور ذہنی اعتبار سے ان کے شکنجے میں  مکمل طور پر جکڑے ہوئے ہیں ۔
	جب اپنے مطیع و فرمانبردار مسلمانو ں کے ٹولے میں  اضافہ دیکھتے ہیں  تو