تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جن کا اس نے کلمہ پڑھا ہے ان کے فرامین میں اسے دینی محتاط زندگی گزارنے کا طریقہ کار اور اس کی حدیں چونکہ بیان کردی گئی ہیں اسے شُترِ بے مہار کی طرح من مانیوں کے لئے آزاد نہیں چھوڑا گیا لہٰذا مسلمان اور کافر کے درمیان یہی بنیادی فرق ہوتا ہے کہ مسلمان صاحبِ ایمان اور احکامِ شریعت کا پابند ہوتا ہے کافر ان دونوں باتوں سے محروم اور مادر پدر آزاد رہتا ہے۔
مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلمانوں میں سے بہت سے کلمہ پڑھنے والے دین کے دائرہ میں رہنا قبول کرنے کے باوجود ماحول کے بگاڑ اور کافروں کی آزادیوں سے متاثر ہوکر بے عملی کا شکار ہوجاتے ہیں ، تہواروں کے معاملے میں خوشی منانے اور اس کے اظہار کے طریقوں کو اختیار کرنے میں بھی ایسے ہی مسلمان غلطی کا شکار ہوکر شریعت کی حد پھلانگتے ہوئے گناہوں کا ارتکاب کربیٹھتے ہیں ، بنیادی وجہ وہی فطری کمزوریوں کو اسلامی رخ سے نہ سمجھنا اور ان کمزوریوں سے بچنے کے لئے اسلامی اخلاق و آداب عقائد و اعمال سے دوری اختیار کئے رہنا ہوتی ہے۔
اس لئے جدت پسندی، جلد بازی، ناسمجھی، غیر ضروری میل جول اور بُری صحبت کے اثرات سے وہ بچ نہیں پاتے یا اسی طرح خوش رہنا پسند کرتے ہیں اور بچنا نہیں چاہتے۔
الغرض غیر مسلموں کی طرف سے جو بھی چیز آئے ان کی دنیاوی مادی ترقیاں دیکھ دیکھ کر ایسے مرعوب ہوجاتے ہیں کہ ان کی ہر چیز انہیں اچھی لگنے لگتی ہے، غیر مسلم ممالک کی اسٹیمپ دیکھ کر چیزیں خریدتے ہیں ، انہیں کے کلچر کے ہوٹلوں