Brailvi Books

ویلنٹائن ڈے( قرآن وحدیث کی روشنی میں)
4 - 33
 بَھنوَر میں  ایسا پھنسا رہتا ہے کہ اس سے نکلنا اس کے لئے بے حددشوار ہوجاتا ہے پھر ایک فطر ی عادت چونکہ مل جل کر زندگی بسر کرنے کی بھی ا س میں  موجود ہے اس لئے دوسروں کے ساتھ رہنا بھی اس کے لئے ضروری ہے اور دنیا میں  چونکہ مسلمانوں کے علاوہ کافر بھی بستے ہیں  اور بڑی تعداد میں  بستے ہیں  اور مسلمانوں میں  بھی نیک بھی اور نافرمان بھی دونوں طرح کے ہوتے ہیں  اس لئے معاشرتی زندگی میں  اس کو بگاڑ کے اسباب زیادہ اور سدھار کے کم دستیاب ہوتے ہیں  اور موجودہ گلوبلائزیشن کے اس دور میں  جب میڈیا کی بڑی کمپنیوں کے مقاصد میں  بُرائیاں، بد کرداریاں، بد اخلاقیاں عام کرنا شامل ہے اور نفسانی لذات و شہوات کو دِکھا دِکھا کر لوگوں کا سکون برباد کرنا اور ان کی طبیعتوں میں  ہیجان برپا کئے رکھنا ان کے اَہداف میں  سے ایک بڑا ہدف ہے اور اس پر بھر پور و مُنَظَّم طریقہ سے بُرائی کی نشر و اشاعت کا کام بہت تیزی سے ہو رہا ہے جس سے کافروں کے طور طریقہ اور نافرمانوں کی نت نئی نافرمانیاں منٹوں، سیکنڈوں میں  ساری دنیا میں  پھیل جاتی ہیں  اس لئے معاشرہ میں  تباہ کن اثرات زیادہ ظاہر ہورہے ہیں اور یہ باتیں  کسی سے ڈھکی چھپی نہیں  ہیں ۔
	پھر خرابیوں اور اخلاقی بُرائیوں میں  مبتلا ہونے والے زیادہ تر دو طرح کے لوگ ہوتے ہیں:(1) جو مالی لحاظ سے آسُودَہ حال، تَعَیُّش پسند، کَرّ و فَر، جاہ و حَشَمَت کے ساتھ رہنے والے ہوں۔ (2) جوعقل کے لحاظ سے کمزور اور غیر سمجھدار واقع ہوں۔
	عقل کے لحاظ سے کمزور لوگ اس لئے اخلاقی بُرائیوں کا زیادہ شکار ہوتے