وآلودہ کرتے ہیں ۔
بد نگاہی، بے پردگی، فحاشی عریانی، اجنبی لڑکے لڑکیوں کا میل ملاپ، ہنسی مذاق، اس ناجائز تعلق کو مضبوط رکھنے کے لئے تحائف کا تبادلہ اور آگے زنا اور دواعی ٔزنا تک کی نوبتیں یہ سب وہ باتیں ہیں جو اس روز ِعصیاں زور و شور سے جاری رہتی ہیں اور ان سب شیطانی کاموں کے ناجائز و حرام ہونے میں کسی مسلمان کو ذرہ بھر بھی شبہ نہیں ہوسکتا قرآن کریم کی آیاتِ بَیِّنات اور نبی ِکریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے واضح ارشادات سے ان اُمور کی حرمت و مذمت ثابت ہے۔
مگر چونکہ اس قسم کے سوال سے مقصود یہ ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو دینی نقطۂ نظر سے سمجھایا جائے اور اس دن کی خرافات کے ساتھ اس کومنانے کی شَناعَت و برائی سے انہیں آگاہ کرکے ان کے دلوں میں خوفِ خدا اور شرمِ مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پیدا کی جائے تاکہ وہ ان ناپاکیوں سے تائب ہو کر اپنے افکار و کردار کی اصلاح میں مشغول ہو کر بروزِ قیامت سرخرو ہوں، لہٰذا ترغیب و ترہیب کے لئے چند باتیں دین سے محبت کرنے والے اپنے اسلامی بھائیوں کی خدمت میں عرض کرتا ہوں، خود بھی پڑھیں اور اس اہم فتوے کو جو مضمون کی شکل میں ہے عام کریں تاکہ عَامَّۃُ الْمُسلِمِین کے دین و دنیا کا بھلا ہو۔
اب ذرا اپنی پاکیزہ شریعت کے احکامات ملاحظہ کیجئے کس طرح بد نگاہی بے حیائی، بے پردگی، اور ہر قسم کی فحاشی وعریانی کی مذمت قرآنِ کریم کی آیات اور نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ارشادات میں بیان ہوئی ہے توجہ کے ساتھ