والے نوجوان لڑکے لڑکیاں ہوتی ہیں ۔
شراب کا بے تحاشہ کاروبار ہوتا ہے ساحلِ سمندر پر بے پردگی اور بے حیائی کا ایک نیا سمندر دکھائی دیتا ہے۔
مغربی ممالک میں جہاں غیر مسلم مادر پدر آزادی کے ساتھ رہتے ہیں اور فحاشی و عریانی اور جنسی بے راہ روی کو وہاں ہر طرح کی قانونی چھوٹ حاصل ہے اس دن کی دَھماچوکڑی سے بعض اوقات وہ بھی پریشان ہوجاتے ہیں اور اس کے خلاف بعض اوقات کہیں کہیں سے دبی دبی صدائے احتجاج بلند ہوتی رہتی ہے جیسا کہ انگلینڈ میں اس کی مخالفت میں احتجاج کیا گیا اور احتجاج کی بنیا دی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس دن کی بدولت انگلینڈ کے ایک پرائمری اسکول میں 10 سال کی 39 بچیاں حاملہ ہوئیں ۔ غور کیجئے یہ تو پرائمری اسکول کی دس سالہ بچیوں کے ساتھ سفاکیت کی خبر ہے وہاں کے نوجوانوں لڑکے لڑکیوں کے ناجائز تعلقات اور اس کے نتیجے میں حمل ٹھہرنے اور اسقاطِ حمل کے واقعات کی تعداد پھر کتنی ہوگی اس کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے۔
انتہائی دکھ اور افسوس کی بات یہ ہے کہ اس دن کو کافروں کی طرح بے حیائی کے ساتھ منانے والے بہت سے مسلمان بھی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کے رسول کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے عطا کئے ہوئے پاکیزہ احکامات کو پسِ پشت ڈالتے ہوئے کھلم کھلا گناہوں کا ارتکاب کرکے نہ صرف یہ کہ اپنے نامۂ اعمال کی سیاہی میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ مسلم معاشرے کی پاکیزگی کو بھی ان بے ہودگیوں سے ناپاک