نصرانیت قبول کرلیا، اب لڑکی روزانہ ایک سرخ گلاب لیکر پادری سے ملنے آتی تھی، بادشاہ کو جب ان باتوں کا علم ہوا تو اس نے پادری کو پھانسی دینے کا حکم صادر کر دیا، جب پادری کو اس بات کا علم ہوا کہ بادشاہ نے اس کی پھانسی کا حکم دیدیا ہے تو اس نے اپنے آخری لمحات اپنی معشوقہ کے ساتھ گزرنے کا ارادہ کیا اور اس کے لئے ایک کارڈ اس نے اپنی معشوقہ کے نام بھیجا جس پر یہ تحریر تھا ’’مخلص ویلنٹائن کی طرف سے‘‘ بالآخر 14 فروری کو اس پادری کو پھانسی دیدی گئی ا س کے بعد سے ہر 14 فروری کو یہ محبت کا دن اس پادری کے نام ویلنٹائن ڈے کے طور پر منایا جاتا ہے۔
جبکہ اس تہوار کو منانے کا انداز یہ ہوتا ہے کہ نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے بے پردگی و بے حیائی کیساتھ میل ملاپ، تحفے تحائف کے لین دین سے لیکر فحاشی و عریانی کی ہر قسم کا مظاہرہ کھلے عام یا چوری چھپے جسکا جتنا بس چلتا ہے عام دیکھا سنا جاتا ہے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں فیملی پلاننگ کی ادویات عام دنوں کے مقابلے ویلنٹائن ڈے میں کئی گنا زیادہ بکتی ہیں اور خریدنے والوں میں اکثریت نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی ہوتی ہے، گفٹ شاپس اور پھولوں کی دکان پر رش میں اضافہ ہوجاتا ہے اوران اشیاء کو خریدنے والے بھی نوجوان لڑکے لڑکیاں ہوتی ہیں ۔
مشرقی اقدار کے حامل ممالک میں کھلی چھوٹ نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان جوڑوں کو محفوظ مقام کی تلاش ہوتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے اس دن ہوٹلز کی بکنگ عام دنوں کے مقابلے میں بڑھ جاتی ہے اور بکنگ کرانے والے رنگ رلیاں منانے