قسم کے اسباب موجود ہیں جو اوپرذکر کئے گئے یعنی فطری کمزوریاں، جدت پسندی، جلد بازی، نفسانی و شیطانی لذات کی اسیری، دین سے دُوری، نہ خود پابند رہنا نہ اپنی اولاد کی تربیت کرکے اسلامی اخلاق و آداب کا انہیں پابند بنانا، نہ ملی قومی سطح پر مسلمانوں کے حکمرانوں کا معاشرے میں خلافِ اسلام رسم و رواج و تہواروں کے خلاف سخت اقدامات اُٹھانا یہ وہ اسباب ہیں جن کی وجہ سے مسلمانوں میں اس بے ہودہ دن کا منانے کا آغاز ہوچکا ہے بلکہ حکمران طبقہ تو اس طرح کے خلافِ اسلام نظریات اور کھلم کھلا گناہوں کی روک تھام کے اقدامات کرنے کی بجائے اسے فروغ دینے اور اس قسم کے برائی پھیلانے والوں کو تحفظ اور کھل کر کام کرنے کا موقع دینے میں آگے آگے دِکھائی دیتا ہے، الغرض ان بیان کردہ بُرائی کے اَسباب میں سے ہر سبب اس قسم کی برائی کا خنجر مسلمانوں کے سینے میں پیوست کرنے میں اپنا زور لگا رہا ہے۔
ویلنٹائن ڈے کا پس منظر اور اس دن کو منانے کا انداز
آمدم بر سرِ مطلب کے تحت اب سوال چونکہ ویلنٹائن ڈے کے بارے میں ہے اس لئے خصوصاً سب سے پہلے ویلنٹائن ڈے کا تاریخی پس منظر اور اس دن ہونے والی خرافات کو بیان کیا جاتا ہے تاکہ مسلمانوں پر واضح ہو کہ اس گناہوں سے بھر پور دن کی حقیقت کیا ہے چنانچہ کہا جاتا ہے کہ ایک پادری جس کا نام ویلنٹائن تھا تیسری صدی عیسوی میں رومی بادشاہ کلاڈیس ثانی کے زیرِ حکومت رہتا تھا، کسی نافرمانی کی بناء پر بادشاہ نے پادری کو جیل میں ڈال دیا، پادری اور جیلر کی لڑکی کے مابین عشق ہوگیا حتّٰی کہ لڑکی نے اس عشق میں اپنا مذہب چھوڑ کر پادری کا مذہب