سہروردی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو جب اس حادثے کا علم ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت امام رفیع الدین سہروردی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِیکو لکھا کہ آپ خود جا کر قلعے کی بنیاد رکھیے اور اسی شہر میں سکونت (یعنی مستقل قیام ) فرمائیے، چنانچہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ تشریف لائے قلعہ تعمیر فرمایا اور پھر یہیں سکونت اختیار فرمائی ۔ حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِیکی ولادت باسعادت اسی شہر میں ہوئی ۔ (زُبْدَۃُ الْمَقامات ص۸۹مُلَخَّصًا)
والد ماجد کا مقام
حضرت سیِّدُنا مجدّدِاَلف ثانی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی کے والد ماجد حضرت سیِّدُنا شیخ عبدالاحد فاروقی چشتی قادریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی جید عالم دین اور ولیِ کامل تھے۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہایامِ جوانی میں اکتسابِ فیض کے لیے حضرتِ شیخ عبدالقدوس چشتی صابری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی ( متوفی944 ھ / 1537ء ) کی خدمت میں حاضر ہوئے آستانۂ عالی پر قیام کا ارادہ کیا لیکن حضرت شیخ عبدالقدوس چشتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی نے فرمایا: ’’ علومِ دینیہ کی تکمیل کے بعد آنا۔ ‘‘ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہجب تحصیل علم کے بعد حاضر ہوئے تو حضرتِ شیخ عبدالقدوس چشتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی وصال فرماچکے تھے اور ان کے شہزادے شیخ رکن الدین چشتی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی (وفات: 983ھ / 1575ء) مسندخلافت پر جلوہ افروز تھے۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے حضرت شیخ عبدالاحد فاروقیرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکو سلسلئۂ قادریہ اور چشتیہ میں خلافت سے مشرف فرمایا اور فصیح و بلیغ عربی میں اجازت نامہ مرحمت فرمایا۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کافی عرصہ سفر میں