کفر کے اندھیروں میں بھٹکنے والوں کو نورِ اسلام نصیب ہوا، یورپی ممالک کی رنگینیوں کو دیکھنے کے خواہش مند کعبَۃُ الْمُشَرَّفہ وگنبدِخَضرٰی کی زیارت کے لئے بیقرار رہنے لگے ،دنیا کے بے جا غموں میں گھلنے والے فکرِ آخِرت کی مَدَنی سوچ کے حامِل بن گئے ، فُحش رَسائل اور پھوہڑ ڈائجسٹوں کے شائقین عُلَمائے اَہلسنّت دَامَتْ فُیُوْضُھُم کے رسائل اور دیگر دینی کتب کا مطالَعہ کر نے لگے ، تفریح کی خاطرسفرکے عادی مدنی قافلوں میں عاشقانِ رسول کے ہمراہ راہِ خدا عَزَّوَجَلَّ میں سفر کرنے والے بن گئے اورمحض دنیا کی دولت اکھٹی کرنے کو مقصدِ حیات سمجھنے والوں نے اس مَدَنی مقصد کو اپنا لیا کہ(ان شاء اللہ عَزَّوَجَلَّ) ''مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے۔ ''