اس حوالے سے غفلت کا شکار ہوتے ہیں اورانہیں اس کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ انہوں نے کسی کو تکلیف پہنچا دی ہے اور کئی اسلامی بھائی اس بات کی خواہش تو رکھتے ہیں کہ کسی کو ان سے تکلیف نہ پہنچے لیکن معلومات کی کمی اور غیر محتاط انداز کی وجہ سے اکثر انہیں پتا ہی نہیں چلتا کہ وہ اپنی حرکات وسکنات سے دوسرے کو تکلیف میں مبتلا کرچکے ہیں ، انسان کے ہاتھوں صرف زندہ انسان ہی تکلیف نہیں اٹھاتا بلکہ مُردوں، فرشتوں، جنوں اور جانوروں کو بھی تکلیف پہنچ جاتی ہے ۔ اسی طرح کے تقریباً 78 معاملات کی نشاندہی اس کتاب میں کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ ہم کس کس طریقے سے دوسروں کے لئے باعثِ تکلیف بن سکتے ہیں ؟ نیزمسلمان کو تکلیف پہنچانے کی کیا کیا وعیدیں ہیں؟ اور تکلیف سے بچانے کی کیسی کیسی نویدیں ہیں ؟جس کو کسی سے تکلیف پہنچ جائے اور وہ اس پر صبر کرے تو اس کے لئے کیا کیا بشارتیں ہیں؟ اس کتاب کا نام شیخِ طریقت امیرِ اہلسنّت بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری دامت برکاتہم العالیہ نے ’تکلیف نہ دیجئے‘‘رکھا ہے جبکہ دعوتِ اسلامی کے ’’دارالافتاء اہلسنّت ‘‘ کے اسلامی بھائی نے اس کی شرعی تفتیش فرمائی ہے ،اس کتاب کو نہ صرف خود پڑھئے بلکہ دیگر اسلامی بھائیوں کو پڑھنے کی ترغیب دے کر اپنا ثواب کھرا کیجئے ۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں ’’اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اِصلاح کی کوشش‘‘ کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اس مَدَنی مقصد کے حصول کے لئے مَدَنی اِنعامات پر عمل اور مَدَنی قافِلوں میں سفر کی سعادت بھی عطا کرے ۔اٰمِین ،شعبہ اِصلاحی کتب (المدینۃ العلمیۃ (دعوتِ اسلامی))