Brailvi Books

تکلیف نہ دیجئے
7 - 220
 ہے اور میرے ہاتھ لگانے سے اس میں کوئی کمی نہیں آئی۔بزرگ نے ارشاد فرمایا: تمہارا کیا خیال ہے کہ اگر ایک ہزار یااس سے زیادہ لوگ یہاں سے گزریں اور سب تمہاری طرح اسے ہاتھ لگائیں تو کیا اسے نقصان پہنچے گا؟اس نے جواب دیا:جی ہاں۔ اِرشاد فرمایا:تم نے جو کیا ہے وہ اس ظُلْم میں سے تمہارا حصہ ہے،پھر اس شخص نے جب تک گندم کے مالک سے معاف نہیں کروالیا آپ رحمۃُ اللّٰہ تعالٰی علیہنے نہ اس سے کلام فرمایا اور نہ ہی اسے اپنی صحبت میں رہنے کی اجازت دی۔ (المدخل،۱/۲۸۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علٰی محمَّد
		 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہم میں سے ہر ایک اس دنیا میں تنہا آتا ہے اور اکیلا ہی رخصت ہوتا ہے لیکن یہاں رہتا تنہا نہیں بلکہ دوسرے لوگوں کے ساتھ زندگی بسر کرتا ہے ، ہماری ذات سے کبھی کسی کو راحت پہنچتی ہے تو کبھی تکلیف اور کبھی کچھ بھی نہیں یعنی تکلیف نہ راحت ،اگر دیگر مسلمانوں کو ہم سے راحت پہنچے گی تو نیتِ خیر ہونے کی صورت میں ہمیں اس کا ثواب ملے گا ، بلا وجہِ شرعی تکلیف پہنچائیں گے تو عذاب کی حقداری ہے اور تیسری صورت میں نہ ثواب نہ عذاب ۔ کوشش ہونی چاہئے کہ ہم باعثِ زحمت نہیں سببِ راحت بنیں ۔ اس حوالے سے ہمارے رویّے مختلف ہوتے ہیں ، بعض اسلامی بھائیوں کی اس طرف خوب توجہ ہوتی ہے کہ ہماری ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے ،اگر ان سے کسی مسلمان کو تکلیف پہنچ بھی جائے تو انہیں احساسِ نَدامت ہوتا ہے اور وہ توبہ کرکے اس سے ہاتھوں ہاتھ معافی مانگ لیتے ہیں ، جبکہ کچھ اسلامی بھائی