کاموں میں مشغول ہوگیا، میرے دل میں مرشد عطار کی محبت کی شمع دن بدن فروزاں ہوتی گئی۔ 2011ء کے رمضان کے مبارک مہینے میں مدنی چینل پر امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عمامہ شریف باندھنے کی ترغیب ارشاد فرمائی ، ایک ولی کامل کی پُرتاثیرجملے میرے دل میں ا ثر کر گئے،جس کی برکت سے میں نے سرپر عمامہ شریف کا تاج سجالیا اور مستقل سجانے کا عزم بالجزم بھی کرلیا، پینٹ شرٹ پہننا موقوف کردی اورمدنی لباس زیب تن کرلیا، جس دن میں نے عمامہ شریف باندھا اس دن مجھے یہ خوشخبری سننے کو ملی کہ بیرون ملک میں مقیم میرے والد صاحب جو تقریباً ایک سال سے اپنے کاغذات کی وجہ سے پریشان تھے ، اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکے فضل سے ان کی یہ پریشانی حل ہوگئی ، جب والد صاحب نے گھروالوں کو یہ نوید سنائی کہ ان کا مسئلہ حل ہوگیا ہے تو سب کے چہرے خوشی سے کھل اُٹھے۔اَ لْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ بیان جامع مسجد ابوحنیفہ غازی آباد بس اسٹاپ مرکزالاولیا لاہورمیں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے 10روزہ اجتماعی اعتکاف کی برکات لوٹ رہا ہوں اور چاند رات کو گھر جانے کے بجائے مرشدِ پاک کی نظر کرم سے 3مدنی قافلے میں سفر کرنے کی نیّت ہے۔ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکو درازی عمر بالخیر عطافرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم