Brailvi Books

سنتِ رسول سے محبت
4 - 32
 سے ناصرف خفا ہوگئیں بلکہ گھر میں کُہرام مچا ڈالا، اُن دِنوں میرے والد صاحب بیرون ملک(ملائیشیا) گئے ہوئے تھے، سب گھر والوں نے مل کر بیعت توڑنے اور داڑھی شریف منڈوانے پر زور دیا۔ لیکن میں داڑھی شریف رکھنے اوراللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کی نا فرمانی سے بچنے کا پکا عزم کرچکا تھا جس کی برکت سے میں بہن بھائیوں اور والدہ کی طرف سے ہونے والی سختیوں اور دل آزار جملوں کا خاموشی سے سامنا کرتا رہا، داڑھی شریف منڈوانے پر کسی صورت آمادہ نہ ہوا۔ جب گھروالوں نے دیکھا کہ میں اپنے عزم پر قائم ہوں تو انہوں نے سختیوں میں اضافہ کردیا، گھر کا ہرایک فرد مجھ سے متنفر ہوگیا حتی کہ والدہ نے مارنے کے ساتھ ساتھ مجھے بد عائیں دینا شروع کردیں مگر میں خاموشی سے سنتا ، والدہ کے سامنے کوئی بد تمیزی نہ کرتا اور عاجزانہ صرف یہی عر ض کرتا کہ ’’داڑھی شریف نبی پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی سنت ہے، اس پر عمل کروں گا، اسے اپنے چہرے پر سجائے رکھوں گا اور تادم حیات نہیں کٹواؤں گا‘‘ میرے یہ جملے سن کر بھی ان کا دل نرم نہ پڑتا، ان سختیوں میں دن بدن اضافہ ہی ہوتا گیا، جب انہوں نے دیکھا کہ میں کسی طرح بھی داڑھی شریف منڈوانے کے لیے آمادہ نہیں ہورہا تو ایک دن گھر پر رشتہ داروں کو بُلوا لیا، ان سب نے بھی والدہ کے کہنے پر داڑھی شریف منڈوا نے پر زور دیا اورڈرایا، دھمکایا، مگر میں اپنے ارادے پرمضبوطی سے قائم رہا، ان کی