والا کام ہے ، بدقسمتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعدادغیبت کی ہلاکت خیزیوں سے ناواقف ہے، یہی وجہ ہے کہ یہ گناہ عام ہوتا چلا جارہا ہے، احادیث مبارکہ میں اس کے بارے میں سخت وعیدیں واردہوئی ہیں ۔ چنانچہ،
نور کے پیکر،تمام نبیوں کے سرور،دوجہاں کے تاجورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے :’’معراج کی رات میرا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا جو اپنے ناخنوں سے اپنے چہرے نوچ رہی تھی مجھے بتایا گیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگو ں کی غیبتیں کیا کرتے تھے۔‘‘(ابو داود ،کتاب الادب ،باب فی الغیبۃ ،۴/ ۳۵۳،حدیث :۴۸۷۸)
اللّٰہ کے محبوب، دانائے غیوب، منزّہٌ عنِ العُیُوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’آگ خشک لکڑیوں کو اتنی تیزی سے نہیں جلاتی جتنی تیزی سے غیبت بندے کی نیکیاں ختم کردیتی ہے ۔‘‘( موسوعہ ابن ابی الدنیا،کتاب الغیبۃ والنمیمۃ،باب الغیبۃ وذمھا،۴/۳۵۶،حدیث:۵۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
5}فلموں ڈراموں سے چھٹکارہ
جڑانوالہ (ضلع سردار آباد، فیصل آباد ) کے رہائش پذیر اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لباب کچھ اس طرح ہے کہ دعوتِ اسلامی کا مدنی ماحول میسر آنے سے