Brailvi Books

سنتِ رسول سے محبت
10 - 32
آج کل کے عام نوجوانوں کی طرح اپنی قبر کو فراموش کیے سمندرِ عصیاں میں مستغرق تھا، میں ایک گناہ گار انسان تھا ، شب وروز ٹیلی ویژن کی اسکرین پر گناہوں بھرے مناظر دیکھ کر اپنی آنکھوں کو نارِ جہنم کا ایندھن بنانے کا سامان کرتا۔ میرے دوست احباب نماز پڑھنے مسجد جاتے تو مجھے بھی نماز پڑھنے کا کہتے مگر میں ان کی دعوت پر لبیک کہنے کے بجائے ٹال مٹول سے کام لیتا اور نماز یں قضا کر دیتا ۔ آہ گناہوں کا سیلاب میری زندگی کی بستی تباہ و برباد کرر ہا تھا مگر مجھے اس کا کوئی احساس نہ تھا۔ بس ہروقت نفس وشیطان کے ہتھکنڈوں کا شکار رہتا۔ ایک روز حسبِ عادت ٹی وی اسکرین پر اپنی نگاہوں کو حرام سے پُر کرنے میں مشغول تھا کہ اسی دوران چینل بدلتے ہوئے نظروں کے سامنے مدنی چینل آگیا، اس وقت مدنی چینل پر پند رہویں صدی کی عظیم علمی و روحانی شخصیت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کا رُخ روشن دیکھنے کی سعادت مل گئی،یوں دل میں آپ کی محبت گھر کر گئی۔ کرم بالائے کرم یہ کہ دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف کی سعادت مل گئی، جہاں مجھے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، یوں رفتہ رفتہ دعوتِ اسلامی کی محبت دل میں بڑھتی چلی گئی، سنّتِ رسول پر عمل کر نے کا مدنی ذہن بنتاچلا گیا، چنانچہ میں نے جلد ہی سبز سبز عمامے شریف کا تاج سجالیا،اللّٰہ عَزَّوَجَلَّکی مقدّس بارگاہ میں دعا ہے کہ دعوت