Brailvi Books

سِنگر کی توبہ
26 - 32
خاطر راہِ خدا کامسافر بن گیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کو اپنانے کے بعد میرے بہت سارے مسائل حل ہو چکے ہیں۔ نیز اب میرے گھر میں شادمانی اورخوشحالی کاوہ سماں ہے جوپہلے نہیں تھا۔

صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب!		 صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد

{11}آوارہ گرد  نوجوان 
	ضلع شیخوپورہ (پنجاب، پاکستان)محلہ شمس آباد کے مقیم اسلامی بھائی کا تحریری بیا ن نوک پلک سنوارنے کے بعد پیشِ خدمت ہے چنانچہ ان کا بیان کچھ یوں ہے کہ مدنی ماحول سے وابستہ ہونے سے قبل میں پینٹ شرٹ میں کساکسایا ایک آوارہ گرد نوجوان تھا۔ مَعَاذَاللہ نماز جیسے اہم فرض کی ادائیگی سے غافل تھا۔ میں اس بات کو بھی بھلا چکا تھا کہ کل بروزِ قیامت سب سے پہلے نماز کا حساب دینا ہے اگر نمازیں قضا کرنے کے سبب جہنم کا حکم سنادیا گیا تو میرا کیا بنے گا؟ میں جہنم کی بھڑکتی آگ اور سانپ بچھوؤں کے ڈنک کسی طرح بھی برداشت نہ کر سکوں گا۔  الغرض ہر وقت دنیا دنیا اور صرف دنیا ہی کی فکر دامن گیر تھی۔ یہی وجہ تھی کہ دنیاوی علوم و فنون سیکھنے میں تو 23سال صرف کئے مگر افسوس فرائض و واجبات اور سنّتیں سیکھنے کے لئے ایک دن بھی نہ نکال سکا۔ یہی وجہ تھی کہ وضو بھی ٹھیک سے نہیں کرنا آتاتھا۔ ’’نماز کے احکام ‘‘کے بارے میں بھی کوئی خاص معلومات نہ تھی۔ افسوس میں نے دنیاوی علوم و فنون تو سیکھے مگر اپنی قبر و