Brailvi Books

سِنگر کی توبہ
24 - 32
 گناہوں کے تاریک غار میں اپنی زندگی گزار رہا تھا۔ دنیا کی رنگینیوں میں مست رہتا، بری صحبت کے باعث ہروقت برے کاموں میں لگا رہتا، دین سے دوری کے باعث مَعَاذَ اللہ میں نماز تو بالکل ہی نہیں پڑھتا تھا۔ طبیعت میں شوخی تھی اسی وجہ سے بڑوں کی عزت کاپاس کئے بغیر جو جی میں آتا کہہ ڈالتا، بات بات پر لوگوں سے جھگڑا مول لیتا ، والدین کی حکم عدولی کرکے ان کی ناراضی کا باعث بنتا۔ نیز بے روزگاری کے باعث مسائل و پریشانیوں نے گھیرا ہوا تھا۔ بسا اوقات اپنی زندگی سے تنگ آ کر اَول فول بکنا شروع کر دیتا تھا۔ بات بات پر گھر میں طوفان برپا کر دینا میری عادت میں شامل تھا۔ میری خزاں رسیدہ زندگی میں خوش نصیبی کی کرنیں کچھ اس طرح پھوٹیں کہ پہلے میں کوئٹہ میں رہا کرتا بعض وجوہات کی بنا پر میں نے باب المدینہ کراچی میں رہائش اختیار کر لی۔ میں نے جہاں مکان لیا تھا خوش قسمتی سے اس محلہ میں دعوتِ اسلامی والے کچھ اسلامی بھائی بھی رہتے تھے۔ ان میں سے ایک اسلامی بھائی نے مجھ پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے ابتداً نماز کی دعوت پیش کی چنانچہ میں کبھی کبھار نماز پڑھ لیا کرتا تھا مگر باقی معاملات وہی غفلتوں اور گناہوں سے بھرپور تھے اسی دوران سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی ولادت باسعادت کا بابرکت مہینا ربیع الاول تشریف لے آیا، خاص کر 12 ویں شب وہی اسلامی بھائی میرے پاس تشریف لے آئے اور مجھے دعوتِ اسلامی