امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے خاموشی اپنائے رکھی۔ میں چھپ چھپا کر اسلامی بھائیوں سے ملاقات کرتا، حسبِ توفیق مدنی کام بھی کرتا اور ساتھ ہی کبھی کبھی گھر والوں پر بھی انفرادی کوشش کرتا رہتا۔ بالآخر تین سال تُندو تیز باتیں نرمی سے برداشت کرنا اور انفرادی کوشش جاری رکھنا یوں رنگ لایا کہ میرے گھر والوں میں کچھ نرمی آنے لگی اور میرے لئے راہیں ہموار ہونے لگیں جب میں نے محسوس کیا کہ اب گھر والے دعوتِ اسلامی سے کچھ کچھ متأثر ہونے لگے ہیں تو میں نے موقع غنیمت جانتے ہوئے ان سے اجازت لی اور دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ باب المدینہ (کراچی) میں ہونے والے مدرس کورس میں داخلہ لے لیا۔ یہاں عاشقانِ رسول کی شفقتوں محبتوں سے دل کو سکون ملا اور کثیر علمِ دین حاصل کرکے اپنے خالی دامن کو بھرا نیز یہاں عاشقانِ رسول کی صحبت میں رہ کر اپنے گھروالوں کی ہدایت کے لئے خوب خوب دعائیں کیں اور دیگر اسلامی بھائیوں سے بھی دعائیں کروائیں اور ساتھ ہی فون کے ذریعے گھر والوں پر انفرادی کوشش جاری رکھی اور مدنی انعام پر عمل کرتے ہوئے مکتوب لکھنے کا سلسلہ بھی رہا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مرشد کریم کے فیضان اور اس مدرس کورس کی برکت سے میرے سب گھر والے بد مذہبیت سے تائب ہو کر دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے بھی وابستہ ہو گئے اور امیرِاہلسنّت دَامَت بَرَکَاتُھُمُ العَالِیَہ