Brailvi Books

سِنگر کی توبہ
17 - 32
 کوقریب سے دیکھنے کاموقع تھا تو میں نے فوراً کہا: ٹھیک ہے ہم ضرور چلیں گے۔ میں نے بڑی مشکل سے اپنے گھر والوں کو راضی کیا اور یوں ہم تینوں شبِ براء ت کے اجتماع میں جاپہنچے۔ میرے چچا زاد بھائی نے جس طرح بتایاتھا میں نے اس سے کہیں بڑھ کر پایا۔ تلاوت و نعت شریف میں بڑا سرور وکیف ملا۔ سنتوں بھرے بیان نے تو میری روح کو تازگی عطا کر دی۔ جب رقت انگیز دعا ہوئی تومیرے دل سے بدمذہبیت کی کالک دھل گئی اور عشقِ مصطفی کی شمع روشن ہو گئی۔میں نے سابقہ گناہوں سے توبہ کی اور دورانِ اجتماع ہی نیت کرلی کہ آخری دم تک اسی ماحول سے وابستہ رہوں گا۔ اب میں دعوتِ اسلامی کے مدنی کاموں میں حصّہ لینے لگا، مزید تربیت حاصل کرنے کے لئے رمضان شریف میں 10 روزہ اجتماعی اعتکاف میں بیٹھ گیا اور ہمیشہ کے لئے مدنی ماحول کے رنگ میں رنگ گیا۔ اب میں پابندی سے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں آنے جانے لگا، اسلامی بھائیوں کے ساتھ میرا اٹھنا بیٹھنا میرے خاندان والوں کو ایک آنکھ نہ بھایا اور انہوں نے میرے گھر والوں کے کان بھرنا شروع کر دیے کہ تمہارا بیٹا آج کل کہاں آ جا رہا ہے، اسے روکو کہیں بگڑ نہ جائے۔ اب کیا تھا گھر والوں نے مجھ پر سختیاں کرنا شروع کر دیں ، رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک آ پہنچی کہ میرا کھانا بند کر دیا جاتا اور مارپٹائی بھی کی جاتی۔ تقریباً 3سال تک میں یہ تکلیفیں جھیلتا رہا اور