میرے علاقے میں دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی رہائش پذیر تھے، جب کبھی میری ان سے ملاقات ہوتی تووہ مجھے دعوتِ اسلامی کے اجتماعات میں شرکت کا ذہن دیتے مگر میں ہر بار ہی ٹال دیا کرتا۔ مگر اس اسلامی بھائی نے ہمت نہیں ہاری اور مسلسل انفرادی کوشش جاری رکھی۔ 2007ء میں ماہِ مقدس ربیع الاول شریف اپنی آب و تاب سے کائنات کومنوّر کررہا تھا اور اس کی رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور فضائیں ہر جانب اپنی برکتیں لٹا رہی تھیں۔ ایک دن وہ اسلامی بھائی میرے پاس آئے اور مجھے حضور اکرم، نور مجسم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ولادت مبارکہ کے سلسلے میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماع ذکر و نعت میں شرکت کاذہن دیا۔ آخرکار ان کی اس بار کی کوشش کامیاب رہی اور میں نے اجتماعِ ذکرونعت میں شرکت کی ہامی بھرلی۔ کرم بالائے کرم یہ ہوا کہ جشنِ ولادت کی ان خوشیوں سے بہرہ ورہونے کے لئے ہم باب المدینہ کراچی آ گئے ۔ یہاں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے دنیا کے سب سے بڑے اجتماع میلاد میں شرکت کی سعادت پائی۔ اس اجتماع میں نور والے مصطفی کی آمد کی خوشیوں اور شادمانیوں کا سماں ہی نرالا تھا۔ دلوں کوجلا بخشنے والی نعتوں اور مبلغِ دعوتِ اسلامی کے بیان اور خصوصاً صبحِ بہاراں کے نورانی وروحانی منظر نے میری زندگی میں مدنی انقلاب برپا کردیا۔ اور میرے دل میں دعوتِ اسلامی کی محبت گھر کر گئی۔