خانے میں بھیجی تاکہ وہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو انتہائی تعظیم اورتکریم کے ساتھ ایوانِ شاہی میں لائیں ۔ان لوگوں نے جب حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی خدمت میں حاضر ہو کر بادشاہ کا پیام عرض کیا تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے قبول فرمالیا اور قید خانہ سے نکلتے وقت قیدیوں کے لئے دعا فرمائی۔ جب قید خانے سے باہر تشریف لائے تو اس کے دروازے پر لکھا ’’یہ بلا کا گھر، زندوں کی قبر ، دشمنوں کی بدگوئی اور سچوں کے امتحان کی جگہ ہے۔ پھر غسل فرمایا اور پوشاک پہن کر ایوانِ شاہی کی طرف روانہ ہوئے ،جب قلعہ کے دروازے پر پہنچے تو فرمایا ’’میرا رب عَزَّوَجَلَّمجھے کافی ہے، اس کی پناہ بڑی اور اس کی ثنا برتر اور اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ پھر قلعہ میں داخل ہوئے اور جب بادشاہ کے سامنے پہنچے تو یہ دعا کی کہ’’ یارب! عَزَّوَجَلَّ،میں تیرے فضل سے بادشاہ کی بھلائی طلب کرتا ہوں اور اس کی اور دوسروں کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔ جب بادشاہ سے نظر ملی تو آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے عربی میں سلام فرمایا۔بادشاہ نے دریافت کیا ’’یہ کون سی زبان ہے ؟ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے فرمایا’’یہ میرے چچا حضرت اسمٰعیل عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی زبان ہے۔ پھر حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بادشاہ کے سامنے عبرانی زبان میں دعا کی تواُس نے دریافت کیا’’یہ کون سی زبان ہے؟حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا ’’یہ میرے والدِ محترم کی زبان ہے۔ بادشاہ یہ دونوں زبانیں نہ سمجھ سکاحالانکہ وہ 70 زبانیں جانتا تھا ،پھر اُس نے جس زبان میں حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے گفتگو کی تو آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اُسی زبان میں بادشاہ کو جواب دیا۔ اُس وقت حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی عمر شریف تیس سال کی تھی، اس عمر میں علوم کی ایسی وسعت دیکھ کر بادشاہ کو بہت حیرت ہوئی اور اُس نے آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو اپنے برابر جگہ دی۔ بادشاہ نے حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے درخواست کی کہ آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاما س کے خواب کی تعبیر اپنی زبانِ مبارک سے سنائیں ۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اس خواب کی پوری تفصیل بھی سنادی کہ اس اس طرح سے اس نے خواب دیکھا تھا حالانکہ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام سے یہ خواب اس سے پہلے تفصیل سے بیان نہ کیا گیا تھا۔ اس پر بادشاہ کو بہت تعجب ہوا اور وہ کہنے لگا ’’آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تو میرا خواب جیسے میں نے دیکھا تھا ویسے ہی بیان فرما دیا ،خواب کا عجیب ہونا تو اپنی جگہ لیکن آپ کا اس طرح بیان فرما دینا اس سے بھی زیادہ عجیب تر ہے، اب اس خواب کی تعبیر بھی ارشاد فرما دیں ۔ حضرت یوسف عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے تعبیر بیان فرمانے کے بعد ارشاد فرمایا ’’اب لازم یہ ہے کہ غلّے جمع کئے جائیں اور ان فراخی کے سالوں میں کثرت سے کاشت کرائی جائے اور غلّے