اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
کچھ صِراطُ الجِنان کے بارے میں۔۔۔۔۔
۱۴۲۲ھ( 2002ء) کی بات ہے جب مفتیِ دعوتِ اسلامی الحاج محمد فارو ق مَدَنی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہ الْغَنِی ’’چل مدینہ‘‘ کے قافلے میں ہمارے ساتھ تھے اور اِس سفرِ حج میں مجھے ان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ بے حد کم گو، انتہائی سنجیدہ اور کثرت سے تلاوتِ قرآن کرنے والی اِس نہایت پرہیز گار شخصیت کی عَظَمت میرے دل میں گھر کر گئی۔ مکّۃُالمکرَّمہ زَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً میں ہمارا مشورہ ہوا کہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنّت مولانا شاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کے ترجمۂ کنزالایمان کی ایک آسان سی تفسیر ہونی چاہئے جس سے کم پڑھے لکھے عوام بھی فائدہ اٹھا سکیں ، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ مفتیِ دعوتِ اسلامی قدّس سرّہ السّامی اِس بابَرَکت خدمت کے لئے بخوشی آمادہ ہوگئے۔مُجَوَّزہ تفسیر کا نام صِراطُ الْجِنان (یعنی جنّتوں کا راستہ) طے ہوا۔ تَبُّرکاً مکّۃُ المکرَّمہزَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً ہی میں اِس عظیم کام کا آغاز کردیا گیا، افسوس! مفتیِ دعوتِ اسلامی قدّس سرّہ السّامی کی زندگی نے ان کا ساتھ نہ دیا، 6 پاروں پر کام کرکے وہ (بروز جمعہ ۱۸ محرم الحرم ۱۴۲۷ھ) پردہ فرما گئے ۔
اللہ ربُّ العزّت کی اُن پر رَحْمت ہو اور اُن کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
اٰمِیْن بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
چونکہ یہ کام انتہائی اہم تھا لہٰذا مَدَنی مرکز کی درخواست پرشیخ الحدیث ِوالتَّفسیر حضرت علامہ مو لانا الحاج مفتی ابوصالح محمد قاسم قادری مدّظلہ العالی نے اس کام کا از سرِ نو آغاز کیا۔ اگرچِہ اس نئے مواد میں مفتیِ دعوتِ اسلامی کے کئے گئے کام کو شامل نہ کیا جا سکا مگر چونکہ بُنیاد انہی نے رکھی تھی اور آغاز بھی مکّۃُ المکرَّمہ زَادَھَااللہُ شَرَفًا وَّ تَعظِیْماً کی پُر بہار فَضاؤں میں ہوا تھا اور ’’صِراطُ الْجِنان‘‘ نام بھی وہیں طے کیا گیا تھا لہٰذا حُصُولِ بَرَکت کیلئے یِہی نام باقی رکھا گیا ہے۔