ساختہ میری آنکھوں سے بھی اشک بہہ نکلے، میں نے بھی پرنم آنکھوں سے اپنے تمام گناہوں سے سچی پکی توبہ کی اور گناہوں بھرے کاموں سے ناطہ توڑ کر سنّتوں بھری زندگی کی ابتدا کرنے کا تہیہ کیا۔ جب دعا کا اختتام ہوا تو تمام عاشقان رسول باادب کھڑے ہوگئے اور دستہ بستہ جھوم جھوم کر درودوسلام کے نذرانے بارگاہ مصطفٰے میں پیش کرنے لگے میں بھی ان خوش نصیبوں میں شامل ہوگیا۔
زندگی میں پہلی بار عاشقانِ رسول کا قرب اور ایسا روحانی سکون ملا جس سے پہلے ناآشنا تھا،ذکرِخدا اور ذکرِمصطفٰے سن کر دل پر پڑاگناہوں کا بار دورہوگیا، اس سنّتوں بھرے اجتماع سے اچھی اچھی نیّتوں کے ساتھ میں گھرلوٹا اور بد اعمالیوں کو چھوڑ کر نیکیوں میں مشغول ہوگیا، پرسوز بیان اور دعاؤں سے فیض یاب ہونے اور سنّتیں دعائیں سیکھنے کے لیے ہفتہ وار اجتماع میں جانا میرامعمول بن گیا، جوں جوں وقت گزرتاگیا نمازی ، سنّتوں کے عادی عاشقان رسول کی صحبت کی برکت سے میرے اخلاق وکردار میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتی چلی گئیں ۔ مجھے گناہوں سے نفرت اور نیکیوں سے محبت ہوگئی، چوری، ڈاکہ زنی اور جوئے کے فعل حرام سے بچنے کا جذبہ دل میں موجزن ہوگیا۔ لہٰذااسی مقدس جذبے کے تحت میں نے مکمل طور پر مدنی ماحول اختیار کرلیا،جس کا اثر کچھ یوں ظاہر ہوا کہ میں نے جلد ہی برہنہ سر رہنے کی عادت کو ترک کردیا اور اپنے سر کو سبز سبز عمامے شریف کے تاج