روانہ ہوگیا۔ جب اجتماع گاہ میں داخل ہوا تو سنّتوں بھرے روح پرور مناظر دیکھ کر حیرت زدہ رہ گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ کثیر اسلامی بھائی اجتماع میں شریک ہیں جن کے سروں پرسبز عماموں کی بہاریں ہیں ، چہرے داڑھی شریف سے پرنور ہیں اور بدن سفید مدَنی لباس میں ملبوس ہیں ۔
مبلغِ دعوتِ اسلامی سنّتوں بھرا بیان فرمارہے تھے۔شرکائے اجتماع سننے میں محو تھے، میں بھی شرکائے اجتماع کے درمیان جا بیٹھا اور بیان کرنے والے اسلامی بھائی کی باتوں کو بغور سننے لگا۔ مبلغِ دعوتِ اسلامی مسلمانوں کی بداعمالیوں ، ان کی اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ کے احکام سے روگردانیوں پر اپنی کڑھن کا اظہار اور فکرِ آخرت سے غافل لوگوں کی ہلاکت خیزیوں کو بیان فرمارہے تھے۔ ارشادِ خدا و فرامینِ مصطفیٰ سنا کر حاضرین کو نمازوں پر پابندی اختیار کرنے اور سنّتِ رسول سے آراستہ ہوکر نیکی کی دعوت عام کرنے کی ترغیب دلارہے تھے۔
سنّتوں کے عامل مُبلِّغ کے بیان کا ہر لفظ تاثیر کا تیر بن کر میرے دِل میں پیوست ہورہا تھا۔ اس سنّتوں بھرے بیان نے مجھے بیدار کردیا اور فکرِ آخرت و انجامِ عاقبت کی طرف میرا دِل مائل کردیا۔ اجتماع کے اختتام پردُعا کرائی گئی جس میں تمام شرکاء گڑ گڑا کر اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ سے مغفرت کی بھیک طلب کرنے لگے، خوف خدا میں رونے والوں کی گریہ وزاری سن کر میرا پتھر دل بھی موم ہوگیا اور بے