کے سبب میرے کردار واخلاق میں بگاڑ آتا جارہا تھا۔ افسوس! شراب جیسی ناپاک چیز پینے کا بھی میں عادی تھا اور رات گئے تک شراب کی محفل سجانا اور بیہودہ و لغو کاموں میں اپنا وقت ضائع کرنا میرے پسندیدہ کاموں میں شامل تھا۔ اس کے علاوہ چوری کرنا، ڈاکہ ڈالنا، میرا ذریعہ معاش تھا۔ لوگوں کا مال لوٹ کر جوئے کے اڈے پر جاکر جوا کھیلنا اور لڑائی جھگڑا کرکے ایذائے مسلم جیسے سنگین جرم کا مرتکب ہونا بھی میری عاداتِ قبیح کا حصہ تھا۔ مختلف پولیس اسٹیشنوں میں میرے برے کارناموں کی فائلیں موجود تھیں ۔ کئی مرتبہ جیل بھی جاچکا تھا مگر سدھرنے کے بجائے مزید غلط کاموں پر جری ہوتا جارہا تھا۔ لوگ مجھے جواری، چور اور جھگڑالوجیسے برے ناموں سے یاد کرتے تھے اورمجھ سے دور بھاگتے، نفرت بھری نظروں سے گھورتے مگرنہ مجھے اپنی عزت کا لحاظ تھا اور نہ ہی خاندان کی شرافت کا پاس تھا۔
یوں میری زندگی کے قیمتی لمحات فضولیات ولغویات میں بربادہورہے تھے۔ گناہوں کی لذّت میں ایسا منہمک تھا کہ نیک کام کرنا دورکی بات کبھی نیکی کا خیال بھی دِل میں نہ آتا تھا۔ تقریباً دس سال کا طویل عرصہ گناہوں کے بھنور میں پھنسا رہااور اپنی آخرت کی بربادی کا سامان کرتا رہا شاید اسی طرح چوری چکاری کرتے، جوا کھیلتے دنیا ئے فانی سے دار بقا کی طرف کوچ کرجاتا اور اپنی بداعمالیوں کے پاداش میں نارجہنم کا ایندھن بن جاتا۔