مجھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت دی مگر میں جو فیشن کا متوالا اور موسیقی کا دلدادہ تھا ان کی نیکی کی دعوت کو کسی خاطر میں نہ لایا اوران سے معذرت کرلی۔ مگر قربان جائیے ان اسلامی بھائی پر وہ جب کبھی مجھ سے ملتے مجھ پر شفقت فرماتے اور اجتماع میں شرکت کرنے کی ترغیب دلاتے جبکہ میں ہر بار کوئی نہ کوئی بہانابنا کر ان کو ٹال دیتا۔ خیرخواہی کے جذبے سے سرشار اسلامی بھائی نے ہمت نہ ہاری۔ ایک روز جب انہوں نے حسب ِعادت مجھے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع کی دعوت دی تو ان کے اصرار پر میں نے شرکت کی ہامی بھرلی اور ان کے ساتھ سنّتوں بھرے اجتماع میں چلاگیا۔ مبلغِ دعوت ِ اسلامی سنّتوں بھرا بیان فرمارہے تھے۔ شرکائے اجتماع یکسوئی کے ساتھ بیان سننے میں مصروف تھے۔ یہاں پرمجھے ایک روحانی کیفیت نصیب ہوئی اور ذکرِ خدا وَ ذکرِ رسول سننے کی بدولت دل کی سیاہی دور ہوئی۔ اصلاح سے بھرپور اور خوفِ خدا سے معمور بیان سن کرمیرا جسم تھر تھرکانپنے لگا۔ مجھے اپنی گناہوں بھری زندگی کا خیال آنے لگا اور عذابِ قبر میں گرفتار ہونے کا خوف مجھے کھانے لگا۔ اجتماع میں جب ذکر کا حلقہ ہوا تو اللّٰہ ھُو کی ضربوں نے میرے باطن میں نورِ ہدایت منور کردیا اور سیدھی راہ کی طرف آنا میرے لیے آسان بنادیا چنانچہ جب دعا ہوئی اور آہ و بکا کی صدائیں بلند ہوئیں تو میری آ نکھوں سے بھی اشکوں کا سیلاب بہہ نکلا۔ میں نے بارگاہِ الہٰی عَزَّوَجَلَّ میں