Brailvi Books

جواری وشرابی کی توبہ
11 - 32
 گھر بار چھوڑ کر باب المدینہ کراچی چلا آیا اور یہاں آکر ایک میوزیکل کمپنی میں شامل ہو گیا۔ بظاہر مجھے اپنا خواب پورا ہوتا نظر آرہا تھا مگر حقیقت میں جہنم کے ہولناک گڑھے کی طرف بڑھتا جارہا تھا۔ وہاں کے مخلوط اور آزادانہ ماحول نے مجھے گناہوں پر مزیدبے باک کردیا تھا۔ نا محرم عورتوں کے ساتھ بے تکلفانہ گفتگو کرنامیرے نزدیک معیوب نہ تھا۔
	الغرض فانی دنیا میں نام ومال کمانے کی ایسی دُھن سر پر سوار ہوئی کہ میں باقی رہنے والی آخرت کی زندگی کی تیاری کو ہی بھول گیا اور یادِخدا سے غافل ہوتا چلا گیا،حتی کہ نماز جیسی عظیم عبادت کی ادائیگی سے بھی محروم تھا۔ میرے شب ورو ز انہی غفلتوں میں گزر رہے تھے کہ اسی دوران میری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی اور مجھے دعوتِ اسلامی کا سنّتوں بھرا مدنی ماحول میسر آگیاہوا کچھ یوں کہ تقریباً ایک سال مسلسل گناہوں بھرے کاموں میں مصروف رہنے کے بعد جب واپس اپنے شہر پہنچا تو ایک ایسے اسلامی بھائی کو اپنے گھر کے پاس آتے جاتے دیکھا جو ہر وقت سرپر سبز عمامہ شریف کا تاج سجائے، سفید لباس میں ملبوس  ہو تے تھے۔ ان کے اس سنّتوں بھرے لباس سے میں بہت متأثر ہوتا تھا۔ معلوم کرنے پر مجھے بتایا گیا کہ یہ ہماری مسجد کے امام صاحب ہیں ۔ ایک دن میری ان سے ملاقات ہوئی، سلام ومصافحہ کے بعد انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے