صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو سلام عرض کرنے کے بعد سُورَۃُ الْاِخْلَاص پڑھوں گا ۔ ۱؎
{23}راہ چلنے/ سیڑھی چڑھنے اُترنے کی نیّتیں
٭ جہاں جہاں بن پڑا نگاہیں جھکاکرچلوں گا٭ عورَتوں اور بے پردَگی والے اشتہاری بورڈز کو دیکھنے سے بچوں گا ٭ مسجد دیکھ کر دُرُود شریف اور بازار میں داخِل ہوتے وَقت بازار کی دُعا۲؎ پڑھوں گا٭ راہ میں جو لکھا ہوا مقدّس کاغذ پاؤں گا، اُٹھا کر ادب کی جگہ رکھ دوں گا٭ اہلِ اسلام کو سلام اور مُصافحہ کروں گا٭ مسلمانوں کے سلام کا جواب دوں گا ٭ جو رشتے دار ملیں گے اُن سے بکُشادہ پیشانی مل کر صِلَۂ رِحمی کروں گا۳؎ ٭ راستے میں آنے والی اونچائی پریا سیڑھی چڑھتے وَقت ’’اللہُ اَکبَر،اللہُ اَکبَر ‘‘ اورڈھلان یا سیڑھی سے نیچے اُترتے وقت ’’سُبحٰنَ اللہ ، سُبحٰنَ اللہ‘‘ پڑھوں گا٭ راہ چلتے یاسیڑھی چڑھتے اُترتے ہوئے جوتوں کی آواز نہ پیدا ہو اِس کا خیال رکھوں گا ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ ؎ اس طرح کرنے سے اِن شاءَ اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ روزی میں بَرَکت ، اور گھر یلو جھگڑوں سے بچت ہو گی۔۲؎ سرکارِنامدار، مدینے کے تاجدار صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جو بازار میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھ لے: لَا اِلٰـہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَـہٗ ط لَـہُ الْمُلْکُ وَلَـہُ الْـحَمْدُ یُـحْیِیْ وَیُمِیْتُ وَھُوَ حَـیٌّ لَّا یَمُوْتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْء ٍ قَدِیْرٌ ۔اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں،وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں ۔اسی کے لئے بادشاہی ہے اور اسی کے لئے ہر تعریف،وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے اور وہ زندہ ہے اسے کبھی موت نہیں آئے گی۔اس کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے)اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اس کے لئے ایک لاکھ نیکیاں لکھے گا، ایک لاکھ گناہ مٹا دے گا ، ایک لاکھ درجے بلند فرمائے گااور اُس کے لئے جنّت میں ایک گھر بنائے گا۔(ترمذی ج۵ص۲۷۰ حدیث ۳۴۳۹ ، ۳۴۴۰ ) ۳؎رشتے داروں سے اچّھی طرح ملنا بھی صِلَۂ رِحم میں داخِل ہے۔