اپناؤں گا۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
{21}خوشبو لگانے کی نیّتیں
٭اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو خوشبو پسند ہے اِس لئے لگاؤں گا۱؎٭بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ط پڑھ کر ، بہ نیّتِ سنّت خوشبو لگاؤں گا ٭خوشبو آنے پر دُرُود شریف پڑھوں گا ٭ ادائے شکرِ نعمت کی نیّت سے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن کہوں گا ٭ملائکہ اورمسلمانوں کو فرحت پہنچاؤں گا ٭عمدہ خوشبو سے حافِظہ مضبوط ہونے کی صورت میں دینی احکام سمجھنے پر قُوَّت حاصِل کروں گا۔(ضَرورتاً تعظیمِ مسجد،نَماز کیلئے زینت اجتماعِ ذکرو نعت کے احترام وغیرہ کی بھی نیّت کی جا سکتی ہے)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خوشبو لگانے کی غلط نیَّتوں کی نشاندہی
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! خوشبو لگانے میں اکثر شیطان غَلَط نیّت میں مُبتلا کر دیتاہے۔ لہٰذا عِطر لگانے میں اچّھی نیّتوں کا خُصوصی اِہتمام ہونا چاہئے ۔ چُنانچِہ حُجَّۃُ الْاِسلام حضرتِ سیِّدُنا ابو حامد امام محمدبن محمد بن محمد غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الوالی کا فرمانِ عالی ہے : اِس نیّت
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
۱ ؎ اللہ طیِّب ہے اور ’’طِیْب‘‘ یعنی خوشبو کو دوست رکھتا ہے ، سُتھرا ہے ستھرائی (صفائی) کو دوست رکھتا ہے۔(ترمذی ج ۴ ص ۳۶۵حدیث۲۸۰۸)حُضُور صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم خوشبو (جو لگائی جاتی ہے) اور اچھی بو( جو سونگھی جاتی ہے) پسند فرماتے تھے خود استعمال فرماتے اور خوشبو کے استعمال کی ترغیب دلاتے ۔ ( وسائل الوصول الی شمائلِ رسول ص۸۸)