کہ سَخْت فاسِق بے باک غیر مَامُون نہ ہو۔(۱)
پردہ و حجاب کیا ہے؟
پیاری پیاری اسلامی بہنو!حِجاب عربی زبان کے لفظ حَجْبٌ سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے کسی کو کسی شے تک رسائی حاصِل کرنے سے روکنا اورحِجاب کے مُتَعَلِّق علّامہ شریف جُرجانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی کتاب التعریفات میں فرماتے ہیں کہ حِجاب سے مُراد ہر وہ شے ہے جو آپ سے آپ کا مقصود چھپا دے۔(۲) یعنی آپ ایک شے کو دیکھنا چاہیں مگر وہ شے کسی آڑ یا پردے میں ہو تو اس آڑ یا پردے کو حِجاب کہتے ہیں۔حِجاب کا یہ مفہوم قرآنِ کریم میں کئی مَقامات پر مذکور ہے، جیسا کہ پارہ 23 سورہ ص کی آیت نمبر 32 میں اِرشَادہوتا ہے:
حَتّٰی تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ ﴿۳۲﴾۟ ترجمۂ کنزُ الایمان:یہاں تک کہ نگاہ سے پردے میں چُھپ گئے۔
نیز عورتوں کے حِجاب سے کیا مُراد ہے اس کے مُتَعَلِّق حضرت سَیِّدُنا امام ابن حَجَر عَسْقَلانی قُدِّسَ سِرُّہُ النّوْرَانِی فرماتے ہیں:عورتوں کے حِجاب سے مُراد یہ ہے (یعنی وہ اس طرح پردہ کریں)کہ مَرد انہیں کسی طرح دیکھ نہ سکیں۔ (۳)
(۱)………بہارِ شریعت، نماز مسافر کا بیان، ۱/ ۷۵۲
(۲) ………کتاب التعریفات، حرف الحاء، ص ١٤٥
(۳) ……… فتح الباری، کتاب التفسیر، باب قوله (وَلَوْلَاۤ اِذْ سَمِعْتُمُوۡہُ قُلْتُمۡ)، ٨/٥٨١، تحت الحدیث:٤٧٥٠