Brailvi Books

صحابیات اور پردہ
5 - 55
کیا عورت کا تنہا سفر کرنا جائز ہے؟
پیاری پیاری اسلامی بہنو!حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہانے مکہ مکرمہ سے مدینہ مُنَوَّرہ کی طرف ہجرت کا جو سَفَر تنہا اور بغیر مَحْرَم کے کیا تھا وہ شَریعَت کے عین مُطابِق تھا، جیسا کہ مُفَسِّرِ شَہِیر، حکیم الاُمَّت مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں: (شرعی سَفَر کی مِقْدَار عورت کے تنہا سَفَر کرنے کی)مُمانَعَت کے حکْم سے مُہاجِرہ اور کفّار کی قید سے چھوٹنے والی عورت خارِج ہے کہ یہ دونوں عورتیں بغیر مَحْرَم اکیلی ہی دارُ السَّلام کی طرف سَفَر کر سکتی ہیں بلکہ یہ سَفَر ان پر واجِب ہے۔(۱) لہٰذا اس واقعہ سے کوئی اِسْلاَمی بہن یہ نہ سمجھ لے کہ اکیلی عورت کا اس قَدْر دور دراز کا سَفَر کرنا جائز ہے،کیونکہ بغیر شوہر یا مَحْرَم کے عورت کاتین دن کی مَسَافَت پر واقِع کسی جگہ جانا حَرام ہے۔یہاں تک کہ اگر عورت کے پاس سَفَرِ حج کے اَسْبَاب ہیں مگر شوہر یا کوئی قَابِلِ اطمینان مَحْرَم ساتھ نہیں تو حج کے لئے بھی نہیں جاسکتی اگر گئی تو گناہ گار ہوگی اگرچہ فَرْض حج ادا ہوجائے گا۔(۲)جیسا کہ بہارِ شَریعَت میں ہے کہ عورت کو بغیر مَحْرَم کے تین دن یا زیادہ کی راہ جانا، ناجائز ہے بلکہ ایک دِن کی راہ جانا بھی۔نابالغ بچہ یا مَعْتُوہ (کم عَقْل) کے ساتھ بھی سَفَر نہیں کرسکتی، ہمراہی میں بالغ مَحْرَم یا شوہر کا ہونا ضَروری ہے۔مَحْرَم کے لیے ضَرور ہے


(۱) ………مراٰۃ المناجیح ،حج کا بیان،پہلی فصل، ۴/۹۰
(۲) ………پردے کے بارے میں سوال جواب، ص ۱۶۵