حالتِ سفر میں پردہ
پیاری پیاری اسلامی بہنو! سرورِ کائنات ، فَخْرِ مَوجُودات صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے مکہ مکرمہ سے مدینہ شریف ہجرت فرمانے کے بعد جو عُشاقِ رسول کسی وجہ سے ہجرت نہ کر سکے وہ دیدارِ رسول سے محروم ہونے کی وجہ سے ہر دَم بے چَین رہتے اور جب بھی ان میں سے کسی کو موقع میسر آتا وہ سُوئے حبیب رَوانہ ہو جاتا۔ عشقِ سرکار میں تڑپنے والے ان لوگوں میں سے ایک یہ باپردہ صحابیہ بھی تھیں جو کہ شرم و حیا کے پیکر حضرت سَیِّدُنا عثمان بن عَفّان رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کی ماں جائی بہن حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ کلثوم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا تھیں۔
آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے اس قدر طویل سفر میں جس طرح شرم و حَیا کی لاج رکھی اور پردے کا اِہتِمام کیا وہ آپ ہی کا خاصہ تھا اور اس کا اِنعام بارگاہِ نبوّت سے یہ ملا کہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے نہ صِرف خوشی کا اِظْہَار فرمایا بلکہ اپنے آزاد کردہ غلام اور منہ بولے بیٹے حضرت سَیِّدُنا زید بن حارِثہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ سے ان کی شادی خانہ آبادی فرما کر انہیں اپنی اَمان عطا فرمائی۔
پیاری پیاری اسلامی بہنو!آئیے! مل کر عہد کرتی ہیں کہ سفر میں ہوں یا حضر میں، ہمیشہ پردے کا اِہتِمام کریں گی تاکہ ہمیں بھی سرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی رضا اور اَمان نصیب ہو۔