دوسرا درجہ
پردے کا دوسرا درجہ یہ ہے کہ اگر کسی مجبوری کے تحت گھر کی چار دیواری میں خود کو پابند نہ کر سکیں اور باہَر نکلنا پڑے تو خوب پردے کا اِہتِمام کر کے نکلیں تاکہ کوئی آپ کو پہچان نہ پائے،جیسا کہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمِّ عطیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں: شاہِ بنی آدم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہم نو عمر لڑکیوں، حیض والیوں اور پردے والیوں کو حکم دیا کہ عیدَین پر (نماز کے لیے)گھر سے نکلیں مگر حیض والیاں نماز میں شامِل نہ ہوں،بلکہ بھلائی کے کاموں اور مسلمانوں کی دُعا میں شریک ہوں۔ میں نے عرض کی: یا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!ہم میں سے بعض کے پاس تو جِلْبَاب (برقع یا بڑی چادر) نہیں ۔تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اِرشَاد فرمایا: اس کی بہن اسے اپنی جِلْبَاب (بڑی چادر کا کچھ حِصّہ)اوڑھا لے۔(۱)
صحابیات کا حجاب کیسا تھا؟
پیاری پیاری اسلامی بہنو! معلوم ہوا عورت کو گھر میں ہی رہنا چاہئے اور اگر کبھی کسی شرعی مجبوری کی وجہ سے گھر سے باہَر نکلنا بھی پڑے تو بغیر پردہ کے بالکل نہ نکلے اور پردہ بھی ایسا کہ جسم کے کسی حِصّے پر کسی کی نگاہ نہ پڑے۔ چنانچہ اُمّ الْمُومِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا اُمِّ سَلَمَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں کہ جب قرآنِ مجید کی یہ
(۱) ………مسلم،کتاب صلاة العیدین، باب ذکراباحة ………الخ، ص٣١٧ ، حدیث:٨٩٠