وَ اِذَا سَاَلْتُمُوۡہُنَّ مَتَاعًا فَسْـَٔلُوۡہُنَّ مِنۡ وَّرَآءِ حِجَابٍ ؕپ٢٢،الاحزاب:٥٣) ترجمۂ کنز ُالایمان:اور جب تم ان سے برتنے کی کوئی چیز مانگو تو پردے کے باہَر سے مانگو۔
یہ آیتِ مُبارَکہ اگرچہ اُمَّہَاتُ الْمُومِنِین رضی اللّٰہ تعالٰی عَنْہُنَّ کی شان میں نازِل ہوئی جیسا کہ اس کا شانِ نُزول بیان کرتے ہوئے اِمام بیضاوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں کہ حضرت سَیِّدُنا عمر فاروق اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے بارگاہِ نبوّت میں عرض کی: یَا رسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم!آپ کی خِدْمَت میں نیک بھی حاضِر ہوتے ہیں اور بد بھی، لہٰذا اُمَّہَاتُ المومنین کو پردے کا حکْم اِرشَاد فرمایئے۔ چنانچہ یہ آیتِ مُبارَکہ نازِل ہوئی۔(۱)بَہَرحال سَبَب کچھ بھی ہو پردے کا حکْم نازِل ہونے کے بعد جن صحابیات طیبات رضی اللّٰہ تعالٰی عَنْہُنَّ نے پردے کے اس پہلے دَرَجہ پر عَمَل کرتے ہوئے خود کو گھر کی چار دِیواری تک محدود کر لیا ان میں سے دو۲ کی مثالیں پیشِ خِدْمَت ہیں:
گھر سے جنازہ ہی نکلا
ایک بار اُمُّ الْمُومِنِین حضرت سَیِّدَتُنا سَودہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا سے عرض کی گئی: آپ کو کیا ہو گیا ہے کہ آپ باقی اَزواج کی طرح حج کرتی ہیں نہ عمرہ؟تو آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا نے فرمایا:میں نے حج و عمرہ کر لیا ہے،چونکہ میرے ربّ نے مُجھے گھر میں
(۱) ……… بیضاوی،پ٢٢، الاحزاب، تحت الآية:٥٣،٣/٢٣٧