انہوں نے اپنی اس اُلجھن کو حَل کرنے کے لیے طے کیا کہ اگرسرکارِ مدینہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ان کو پردہ کراتے ہیں تو سمجھو کہ زَوجِیَّت میں لیا ہے اور اگر حجاب(یعنی پردہ) نہ کرایا تو سمجھو کنیز بنایا ہے۔ جب قافلے نے کوچ کیا تو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنے پیچھے حضرتِ سَیِّدَتُنا صَفِیّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کی جگہ بنائی اور ان کے اور لوگوں کے درمِیان پردہ تان دیا۔(۱)
پردہ و حجاب کے درجات
پیاری پیاری اسلامی بہنو! پردہ و حِجاب کے کچھ دَرَجات ہیں۔ چنانچہ،
پہلا درجہ
عورت خود کو گھر کی چار دِیواری اور پردے کا اس طرح پابند بنا لے کہ کسی غیر مرد کی نِگاہ اس پر نہ پڑے، یعنی کوئی غیر محرم اس کے جسم کو تو کجا اس کے لِباس تک کو نہ دیکھ پائے۔ جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَقَرْنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوۡلٰی
(پ ٢٢،الاحزاب:٣٣) ترجمۂ کنزُ الایمان:اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہِلیَّت کی بے پردگی۔
اسی طرح ایک مَقام پر اِرشَاد ہوتا ہے:
(۱) ………بخاری،کتاب النکاح، باب البناء فی السفر، ص١٣٢٧، حدیث:٥١٥٩