اچھّی طرح نہ ڈھکیں۔(۱) اَفسوس! مَوجُودہ دَور میں بھی زمانۂ جاہِلیَّت والی بے پردَگی پائی جارہی ہے۔ یقیناً جیسے اُس زمانہ میں پردہ ضَروری تھا وَیسا ہی اب بھی ہے۔
عہدِ رسالت میں حجاب
پیاری پیاری اسلامی بہنو! اِسلام نے عورت کو پردے و حِجاب کی صُورَت میں جو عَظَمَت و سربُلَندی عطا کی، عہدِ رسالت کی بُلَند ہِمَّت عورتوں نے اسے اس قدر اپنایا کہ حِجاب آزاد مسلمان عورت کی عَلامَت بن گیا۔چنانچہ،
حضرتِ سیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ کا بیان ہے کہ نبیِّ رَحمت ،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے خیبر اور مدینہ منوَّرہ (زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً ) کے درمیان تین دن قِیام فرمایا، اسی دَوران حضرتِ سَیِّدَتُنا صَفِیّہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو اپنے حَرَم میں داخِل فرمایا، پھر دَورانِ سفر آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی دعوتِ ولیمہ کی۔ اس میں روٹی اور گوشت کا اِہتِمام نہ تھا بلکہ آپ نے دستر خوان بچھانے کا حکْم دیا اور اُس پر کھجوریں،پنیر اور گھی رکھا گیا۔یہی سب کچھ ولیمہ تھا، لیکن تا حال صَحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان پر یہ واضِح نہ ہوا تھا کہ حضرتِ سَیِّدَتُنا صفیہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کو آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے اپنی زَوجِیَّت میں لیا ہے یا کہ کنیز بنایاہے (کیونکہ یہ خیبر کی جنگی قیدیوں میں شامِل تھیں)
(۱) ……… خزائن العرفان، پ۲۲، الاحزاب،:۳۳، ص ۷۸۰