اسی لیے بنایا ہے۔بکری اسی لیے ہے کہ رات کو گھر رکھی جائے اور شیر، چیتا اور مُحافِظ کتا اس لیے ہے کہ ان کو آزاد پھرایا جائے، اگر بکری کو آزاد کیا تو اس کی جان خطرے میں ہے اس کو شِکاری جانور پھاڑ ڈالیں گے۔(۱)
پردہ و حجاب گویا اسلامی شعار ہے
پیاری اسلامی بہنو! پردہ و حِجاب گویا اِسلامی شعار کی حیثیت رکھتا ہے،کیونکہ اِسلام سے قبل عورت بے پردہ تھی اور اِسلام نے اسے پردہ و حِجاب کے زیور سے آراستہ کر کے عَظَمَت و کِردار کی بُلَندی عطا فرمائی ، جیسا کہ فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
وَقَرْنَ فِیۡ بُیُوۡتِکُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاہِلِیَّۃِ الْاُوۡلٰی
(پ ٢٢،الاحزاب:٣٣) ترجمۂ کنزُ الایمان:اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہِلیَّت کی بے پردگی۔
خَلیفۂ اعلیٰ حضرت صَدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سَیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی اس آیتِ مُبارَکہ کے تَحت تفسیر خزائن العرفان میں فرماتے ہیں:اگلی جاہِلیَّت سے مُراد قَبلِ اِسلام کا زمانہ ہے، اُس زمانہ میں عورَتیں اِتراتی نکلتی تھیں، اپنی زینت ومَحَاسِن (یعنی بناؤ سنگھار اور جسم کی خوبیاں مَثَلاً سینے کے اُبھار وغیرہ) کا اِظْہَار کرتی تھیں کہ غیر مَرد دیکھیں۔لباس ایسے پہنتی تھیں جن سے جسم کے اَعضا
(۱) ………اسلامی زندگی، ص ۱۰۶، ملتقطاً