Ĝ4 Ę☜عورت اپنے شوہر اور اپنے باپ دادا بلکہ سارے خاندان کی عزّت اور آبرو ہے اور اس کی مِثال سفید کپڑے کی سی ہے،سفید کپڑے پر معمولی سا داغ دھبہ دور سے چمکتا ہے اور غیروں کی نگاہیں اس کے لیے ایک بدنُما داغ ہیں،اس لیے اس کو ان دھبوں سے دُور رکھو۔
Ĝ5 Ę☜عورت کی سب سے بڑی تعریف یہ ہے کہ اس کی نِگاہ اپنے شوہر کے سِوا کسی پر نہ ہو، اس لیے قرآنِ کریم نے حُوروں کی تعریف میں فرمایا: قٰصِرٰتُ الطَّرْفِ ۙ (پ٢٧،الرحمٰن:٥٦)(۱)اگر اس کی نِگاہ میں چند مرد آگئے تو یوں سمجھو کہ عورت اپنے جوہَر کھوچکی ،پھر اس کا دِل اپنے گھر بار میں نہ لگے گا جس سے یہ گھر آخر تباہ ہوجائے گا۔
کیا عورتوں کا گھروں میں رہنا ظلم ہے؟
بعض لوگ اِعْتِراض کرتے ہیں کہ عورتوں کا گھروں میں قید رکھنا ان پر ظلم ہے جب ہم باہَر کی ہوا کھاتے ہیں تو ان کو اس نعمت سے کیوں محروم رکھا جائے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ گھر عورت کیلئے قید خانہ نہیں بلکہ اس کا چَمَن ہے گھر کے کاروبار اور اپنے بال بچّوں کودیکھ کر وہ ایسی خوش رہتی ہیں جیسے چَمَن میں بُلبل۔ گھر میں رکھنا اس پر ظلم نہیں،بلکہ عزّت و عِصْمَت کی حِفَاظَت ہے اس کو قدرت نے
(۱) ……… ترجمۂ کنزُ الایمان:شوہر کے سوا کسی کو آنکھ اٹھا کر نہیں دیکھتیں۔