اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ علٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ ط
اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ط بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم ط
صحابیات اور پردہ
دُرُود شریف کی فضیلت
شیخِ طریقت،اَمِیرِاہلسنّت، بانیِ دعوتِ اسلامی حضرتِ علّامہ مولانا ابو بلال محمد اِلیاس عطّارؔقادری رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے رِسَالے اِمامِ حسین کی کرامات میں نقْل فرماتے ہیں:بے چَین دِلوں کے چَین، رَحْمتِ دَارَین، تاجْدَارِ حَرمَین،سَرورِکونَین، نانائے حَسنَین صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ رَحمت نشان ہے: جب جمعرات کا دن آتاہے اللہ تعالٰی فرشتوں کو بھیجتا ہے جن کے پاس چاندی کے کاغذ اور سونے کے قلم ہوتے ہیں وہ لکھتے ہیں، کون یَومِ جمعرات اور شبِ جُمُعہ مجھ پر کثرت سے دُرُودِ پاک پڑھتا ہے۔ (۱)
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
شرم و حیا کی پیکر با پردہ صحابیہ کا سفرِ مدینہ
مسلمانوں کے حلیف قبیلے بنی خُزاعہ کا ایک شخص اپنے اُونٹ پر سوار کہیں جارہا تھا کہ وہ مکہ مکرمہ زَادَہَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْماً سے تھوڑی دُور شرم و حَیا کی پیکر ایک باپردہ
(۱) ………کنزالعمال، کتاب الاذکار، الباب السادس ………الخ، المجلد الاول، ١/٢٥٠، حدیث:٢١٧٤