Brailvi Books

صَحابیات اور عِشْقِ رَسول
8 - 62
بَہُت ضَروری ہے کہ مَحبَّت کسے کہتے ہیں؟ چنانچہ اِمام غزالی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہِالوَالِی اس کے مُتَعَلِّق مُکَاشَفَۃُ الْقُلُوب میں فرماتے ہیں کہ مَحبَّت اس کَیْفِیَّت اور جذبے کا نام ہے جو کسی پسندیدہ شے کی طرف طبیعت کے مَیلان کو ظاہِر  کرتا ہے، اگر یہ  مَیلان شِدّت اِخْتِیار کر جائے تو اسے عِشْق کہتے ہیں۔ اس میں زِیادَتی ہوتی رہتی ہے یہاں تک کہ عاشِق مَحْبُوب کا بندۂ بے دَام بن جاتا ہےاور مال ودولت (یہاں تک کہ جان تک)اس پر قربان کر دیتا ہے۔
عشق و  مَحبَّت  میں فرق
پیاری پیاری اِسْلَامی بہنو!بلاشُبہ مَحبَّتِ خدا و رسول ایک نِعْمَت ہے، جن کے دل اللہ و رسول عَزَّ  وَجَلَّو صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مَحبَّت سے سرشار ہوتے ہیں ان کی رُوْح بھی اس کی مِٹھاس مَحْسُوس کرتی ہے، ان کی زِنْدَگیاں جہاں اس پاکیزہ مَحبَّت سے سَنْوَرْتی ہیں وہیں یہ مَحبَّت تاریکی میں اُمِّید کا چراغ بن کر انہیں راہِ حَق سے بھٹکنے سے بھی بچاتی ہے، مگر یاد رکھئے! مَحبَّت اور عِشْق کے معنیٰ و مَفہوم میں قَدرے فَرْق  ہے۔ کیونکہ اللہ و رسول عَزَّ وَجَلَّ و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے  مَحبَّت  تو ہر مسلمان کرتا ہے مگر عاشِق کا دَرجہ کوئی کوئی پاتا ہے۔چنانچہ ابو فضل اِبْنِ مَنْظُور اَفریقی لسانُ العرب میں عِشْق کا مَطْلَب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:اَلْعِشْقُ 
مـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــدینـــہ
 ……… مکاشفة القلوب،۱۰- باب فی العشق، ص۴۲