بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی عُشَّاق صَحابیات بھی مُجاہِدَانہ جَذبات میں کسی سے پیچھے نہ رہیں۔ چنانچہ،
حضرت اُمِ عمارہ کی جان نثاری
دعوتِ اِسْلَامی کے اِشَاعتی اِدارے مکتبۃ المدینہ کی مَطْبُوعَہ 862 صَفحات پر مُشْتَمِل کِتاب سیرتِ مصطفےٰ صَفْحَہ 279 پر ہے:حضرت بی بی اُمِّ عَمارہ جن کا نام نسیبہ ہے جنگِ اُحد میں اپنے شوہر حضرت زید بن عاصِم اور دو۲فَرْزَند حضرت عمّارہ اور حضرت عبداللہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو ساتھ لے کر آئی تھیں۔ پہلے تو یہ مُجاہِدین کو پانی پلاتی رہیں لیکن جب حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر کفّار کی یَلْغَار کا ہوش رُبا مَنْظَر دیکھا تو مَشْک کو پھینک دیا اور ایک خنجر لے کر کُفّار کے مُقَابَلَہ میں سینہ سِپَر ہو کر کھڑی ہو گئیں اور کُفّار کے تیر و تلوار کے ہر ایک وار کو روکتی رہیں۔ چنانچہ ان کے سر اور گردن پر 13 زَخْم لگے۔اِبْنِ قَمِیْئَہ مَلْعُون نے جب حُضُور رِسَالَت مآب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم پر تَلوار چلا دی تو بی بی اُمِ عمّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا نے آگے بڑھ کراپنے بدن پر روکا۔ جس سے ان کے کندھے پر اتنا گہرا زَخْم آیا کہ غار پڑگیا،پھر خود بڑھ کر اِبْنِ قَمِیْئَہ کے شانے پر زور دار تلوار ماری لیکن وہ مَلْعُون دوہری زِرہ پہنے ہوئے تھا اس لیے بچ گیا۔
حضرت بی بی اُمِّ عمّارہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہا کے فَرْزَند حضرت عبد اللہ رَضِیَ اللّٰہُ