آپ ہیں تو سب کچھ ہے
جنگ ِ بَدْر میں بَہُت سے کفّارِ قُرَیْش کے سرداروں کے قَتْل پر مکّہ کا ہر گھر ماتَم کدہ بن گیا اور بچہ بچہ جوشِ اِنْتِقَام میں آتَشِ غَـیْظ و غَضَب کا تَنّور بن کر مسلمانوں سے لڑنے کے لیے بے قَرار ہو گیا۔ عَرَب خصوصاً قُرَیْش کا یہ طُرّۂ اِمْتِیَاز تھا کہ وہ اپنے مَقْتُول کے خون کا بَدْلَہ لینے کو اپنا فَرْضِ مَنْصَبِی سمجھتے تھے ۔ لہٰذا کفّارِ مکّہ نے جَلْد سے جَلْدمسلمانوں سے اپنے مَقْتُولوں کے خُون کا بَدْلَہ لینے کا عَزْم کر لیا اور سب مِل کر اپنے سردار ابُو سُفْیَان کے پاس گئے تاکہ اسے راضی کر کے مسلمانوں کو دنیا سے نیست و نَابُود کرنے کی خاطِر ایک عظیم فوج لے کر مدینہ پر چڑھائی کی جائے۔ قریش کو جنگِ بَدْر سے یہ تَجْرِبَہ ہو چکا تھا کہ مسلمانوں سے لڑنا آسان نہیں،آندھیوں اور طوفانوں کا مُقَابَلَہ، سَمُنْدَر کی مَوجوں سے ٹکرانا اور پہاڑوں سے ٹکّر لینا بَہُت آسان ہے مگر عَاشِقانِ رَسول سے جنگ کرنا بڑا ہی مُشکِل ہے۔ اس لیے جہاں اُنہوں نے ہتھیاروں کی تیّاری اور سامانِ جنگ کی خُوب خریداری کی وہیں پورے عَرَب میں جنگ کا جوش اور لڑائی کا بُخار بھی پھیلا دیا۔ یہاں تک کہ بچہ بچہ خون کا بَدْلَہ خون کا نعرہ لگاتے ہوئے مرنے مارنے پر تیار ہو گیا۔
گروہِ کُفْر جب سے بھاگ کر مکّے میں آیا تھا اسی دِن سے یہ دَسْتُور الْعَمَل اس نے بنایا تھا
کہ تیّاری کرے ہر فَرْد جنگِ اِنْتِقَامی کی پذیرائی نہیں ہو گی کسی عُذْر اور خَامی کی
قبائل کو قُرَیشی شاعِروں نے جا کے بھَڑکایا پَرَسْتَارَانِ باطِل کو ضِیائے حَق سے دَھڑکایا